جاتا تھا۔اور سلف صالحین اپنے بزرگوں کے دروازوں کو انگلیوں سے کھٹکھٹاتے تھے۔آج کوٹھیوں کے دروازے زور زور سے کھٹکٹھائے جا سکتے ہیں کیو نکہ گھر بڑے ہیں ۔
5:… دروازہ کھٹکھٹاتے وقت دروازے سے ہٹ جانا چاہیے۔دروازے کے سامنے نہ ہوں بے پردگی کا خدشہ ہوتا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر کسی نے دوسرےکے گھر میں جھانک کر دیکھا تو گھر والوں کے لیئے جا ئز ہے کہ وہ اس کی آنکھ پھوڑ ڈالیں ۔تو اس پر نہ کوئی دیت ہے نہ کوئی قصاص۔[1]
6:… اگر گھر والا تین دفعہ کھٹکھٹانے کے بعد بھی دروازہ نہ کھولے تو واپس ہو جانا چاہیے۔اِس واپس لوٹنے پر ذرا بھی نا گواری کا اظہار نہیں کرنا چاہیے۔
7:… آج کل کسی کے گھر جانے سے پہلے فون پر وقت طے کر لیں ۔ یہی اجازت کافی ہے ۔
مجلس کے آداب
1:… جب بھی کسی مجلس میں جایا جائے تو مصافحہ کیا جائے۔ کیونکہ جب بھی دولوگ مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے علیحدہ ہونے سے قبل اللہ ان کی مغفرت فرما دیتا ہے۔[2]
امام مالک ؒ موطا میں روایت کرتے ہیں کہ حضرت عطا رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مصافحہ کیا کرو اِس سے حسد اور کینہ دور ہوتا ہے۔اور ہدیہ دیا کرو اِس سے محبت پیدا ہوتی ہے اور عداوت ختم ہوتی ہے۔
2:… مصافحہ کرنے کے بعد جہاں بھی میزبان بٹھائےوہاں بیٹھا جائے۔
3:… کسی مجلس میں جائے تو لوگوں کے درمیان نہیں بیٹھنا چاہیئے۔اِس سے تکلیف ہو گی اور لوگ برا بھلا کہیں گے۔ ترمذی میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت موجود ہےکہ
|