7 سال کی عمر میں نماز پڑھوائیں
عبداللہ بن عمر و بن عاص رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ ’’اپنی اولادوں کو جب وہ سات سال کے ہو ں تو نماز کا حکم دو اور جب وہ دس سال کے ہو جائیں ۔ ان کو نماز نہ پڑھنے پر مارو اور ان کے بستروں کو بھی علیحدہ کر دو‘‘[1] روزے کو بھی نماز پر ہی قیاس کیا جائے۔ لہٰذا جب بچہ روزہ رکھنے کے قابل ہو جائے تو عادت ڈالنے کے لیے اسے بھی روزہ رکھوانا چاہیے۔
ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ ہم عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے اور ہمارے بچوں نے بھی روزہ رکھا ہوتا تھا اور جب بچے روتے تھے تو ہم انہیں کھلونوں سے بہلاتے تھے‘‘[2] روزہ اور نماز کی فرضیت بالغ ہونے پر ہوگی۔ لیکن سات سال کی عمر میں نماز پڑھوانے کی حکمت یہ ہے کہ بچہ بالغ ہونے سےپہلے عادی ہو جائے۔ سات سال کی عمر میں نماز پڑھوانے کی ابتدا کریں ۔ آٹھ ،نو سال کی عمر میں تربیت جاری رہے۔ دس سال کی عمر میں اگر بچہ نماز نہیں پڑھتا تو اس کے لیے سزا بھی دی جائے۔ باقی جو کسر ہو گی وہ بلوغت کے بعد پوری ہو جائے گی۔ عام طور پر بچیاں گیارہ یا بارہ سال کی عمر میں بالغ ہو جاتی ہیں ۔ 70/80 فیصد ان کو پہلے عادت پڑ چکی ہو گی۔ باقی جو کسر ہو گی وہ بلوغت کے بعد پوری ہو جائے گی۔
بچوں کو تین چیزیں خصوصیت سے سکھائیں
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اپنے بچوں کو تین باتیں سکھاؤ‘‘ نبی کریمe کی محبت، ان کے اہل بیت سے محبت،اور قرآن کی تلاوت۔ کیونکہ قرآن کریم یاد کرنے والے اللہ کے عرش کے سائے میں انبیاء اور منتخب لوگوں کےساتھ ہوں گے۔[3] اب ہم دیکھتے ہیں کہ صحابہ ان پر عمل کیسے کرتے تھے۔
|