Maktaba Wahhabi

39 - 202
نام رکھنا: ساتویں دن بچے کا نام رکھیں ۔ اللہ کے پسندیدہ نام عبداللہ اور عبد الرحمٰن ہیں ۔[1] اسماء الحسنیٰ میں سے کسی نام کو اختیار کر لیا جائے اور اس کے ساتھ عبد لگا دیا جائے۔ مثلاً عبد الغفار، عبدالمنان ، عبد الواجد ، عبد الواحد وغیرہ اسی طرح خواتین کے ناموں کے ساتھ امۃ کا لفظ لگایا جا سکتا ہے۔اس کے علاوہ بھی نام رکھے جاسکتے ہیں ۔ شخصیت پر نام کا اثر نام کا لازماً انسان کی شخصیت پر اثر ہوتا ہے۔ موطا امام مالک میں یحییٰ بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک شخص سے پوچھا کہ تمھارا نام کیا ہے؟ وہ شخص کہنے لگا میرا نام شہاب ہےحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھاکس کے بیٹے ہو کہنے لگے ابن جمر ہ کے۔(جمرہ عربی زبان میں انگارے کو کہتے ہیں ) انہوں نے پوچھا کہ تمھارے دادا کا نام کیا ہے؟ تو کہنے لگے ان کا نام ابن صرام ہےکس قبیلےسے ہو؟ کہا حرقہ قبیلہ سے (حر قہ کا مطلب جلا ہوا) کہاں رہتے ہوو؟ حرۃ النار میں ۔(حرۃ کا مطلب گرمی) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا۔’’ تمھارا برا ہو اپنے گھر اور اہل خانہ کی فکر کرو ‘‘ یہ وہاں گئے اور ان تک جب پہنچے تو ان میں سے اکثر جل چکے تھے۔ اسی طرح سعد بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ بہت مشہور تابعی ہیں ، روایت کرتے ہیں ان کے دادا سے رسول علیہ السلام نے پوچھا کہ بتائیے آپکا نام کیا ہے ؟ انہوں نے کہا میرا نام حزن ہے۔ (حزن کا معنی سختی)رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں تم سہل ہو۔(سہل کا مفہوم آسانی) تو حزن کہنے لگے میں تو اس نام کو نہیں بدلوں گاجو میرے باپ نے رکھا تھا۔انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس نصیحت کو قبول نہ کیا کہ تمھارا نام سہل ہے۔ سعد بن مسیب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ سختی آج بھی ہم
Flag Counter