ایک جان۔ہاں اتنا ہے کہ لڑکے کے لیے دو بکریوں کے بجائے ایک اونٹ یا گائے کو ذبح کیا جا سکتا ہے۔بعض اوقات عقیقہ ساتویں دن نہیں ہو پاتا کہ فلاں رشتہ دار آجائےیا دادا دادی،نانا نانی وغیرہ آجائیں تو پھر کریں گے۔ لیکن سنت کا ثواب ساتویں دن ہی ملتا ہےاور اگر ساتویں دن نہ ہو سکے تو چودھویں یا اکیسویں دن کر لیا جائے ،کیونکہ وہ ایک صدقہ ہے جو آپ بچے کی طرف سےکر رہے ہیں اور اس کی تکلیف دور کر رہے ہیں تو یہ جتنا جلدی ہوجائے اتنا بہتر ہے۔باقی سنت کا موقع جب چلا گیا تو پھر اگلا بہترین موقع چودھویں یا اکیسویں دن ہے۔اسی طرح عقیقےکی سنت پر مال لگتا ہے جس کے پاس مال ہوگا وہی کرے گا اسی پر واجب ہے۔لیکن اگر عقیقے کے لیے قرض بھی لےلے تو نہ کرنے سے بہتر ہے، کیونکہ ایک تو اس نے سنت کو زندہ کیا اور دوسرے بچے کی طرف سے صدقہ کیا ۔اس سے تکلیف دور کردی۔
ساتویں دن عقیقہ کریں اور سر منڈوانے سے جو بال اتریں ان کے وزن کے برابر چاندی یا سونا صدقہ کریں ۔یہ بھی ساتویں دن ہو جانا چاہیے۔ اگر کسی شخص کا عقیقہ اس کے ماں باپ نے نہ کیا ہوانہیں پتہ نہیں تھا یا غربت بہت تھی تو بڑے ہونے پر بھی اس کا عقیقہ ہو سکتا ہے۔حدیث سے اس کی تصریح ملتی ہے۔صدقہ کرتے وقت ہمیں کہنا چاہیے۔
((بِسْم اللہ اللّٰہُمَّ لک و الیک بہٰذِہ عَقِیْقَةُ فلان.)) [1]
عقیقہ کے گوشت کو قربانی کے گوشت کی طرح تقسیم کیا جا سکتا ہے۔قربانی کے تین حصے ہوتے ہیں ۔اپنے لیے ،دوست رشتہ داروں کے لیےاور غریبوں کے لیے۔ہاں اس میں ایک صورت یہ ہو سکتی ہے اگر رشتہ داروں کو دعوت پر بلایا اور سارا گوشت دعوت کے لیے پکا لیا ہو تب بھی جائز ہے۔
اس طرح تطعم الطعام والے حکم پر بھی عمل ہو جائے گا، لیکن پکانا مشکل ہو تو کچا بھی دیا جا سکتا ہے۔
|