Maktaba Wahhabi

180 - 202
کہ کسی مسلمان کے لیے یہ جا ئز نہیں کہ وہ کسی دوسرے مسلمان کو ڈرائے۔[1] حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ جنگِ خندق کے مو قع پر مٹی اٹھا رہے تھے ان کو اونگھ آنے لگی۔ حضرت عمارہ بن حزم رضی اللہ عنہ وہاں آئے اور انہوں نے ان کے ہتھیار ان کی بے خبری میں اٹھا لیئےاور حضرت زید رضی اللہ عنہ کو پتا نہ چلا۔رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمارہ رضی اللہ عنہ کو روک دیا۔ مذاق میں کسی کی عزت خراب کرنے کی ممانعت ہے۔ مذاق میں جھوٹ نہ بولا جائے۔غلط بات سے بچا جائے۔رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! ہلاکت ہو اُس شخص کے لیئےجو دوسروں کو ہنسانے کے لیئے جھوٹی بات کہےایسے شخص کے لیے ہلاکت ہو ہلاکت ہو۔[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس شخص کو جنت کے وسط میں ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو ہنسی مذاق میں بھی جھوٹ بولنا چھوڑ دے۔[3] رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مزاح: ایک مرتبہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ مل کر کھجوریں کھا رہے تھے سب کے آگے کھجوریں تھیں رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنی کھجوریں کھا ئیں تو اُس کی گٹھلیاں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سامنے رکھ دیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کھجوریں کھا لیں تو کہنے لگے دیکھو اُس شخص کی کتنی زیادہ گٹھلیاں ہیں اُس نے کتنی زیادہ کھجوریں کھا لیں ۔حضرت علی رضی اللہ عنہ کہنے لگے مجھے تو حیرت اُس شخص پر ہےجوکہ گٹھلیوں سمیت ہی کھجوریں کھا گیا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ ایک دیہاتی شخص تھے جن کا نام زاھر رضی اللہ عنہ تھا وہ دیہات کی سوغاتیں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لاتے رہتے تھے جب وہ واپس جاتے تورسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کو تحائف دے دیتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر فرمایا!زاھر رضی اللہ عنہ
Flag Counter