Maktaba Wahhabi

181 - 202
ہمارے دیہاتی دوست ہیں اور ہم ان کے شہری دوست ہیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُن سے بہت محبت کرتے تھے۔زاھر رضی اللہ عنہ خوبصورت آدمی نہ تھے واجبی شکل کے تھے ایک روز رسول صلی اللہ علیہ وسلم اُن کے پاس تشریف لائے وہ اپنا سامان بیچ رہے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کو پیچھے کی جانب سے پکڑ لیا اُن کو پتا نہ چلنے دیا۔زاھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ نہ سکے اور کہنے لگےکون ہے کون ہے؟مجھے چھوڑ دیں مجھے چھوڑ دیں ۔ جب اُنہوں نے مُڑ کر دیکھا تو اُن کو پتہ چلا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنی پشت کو اور زیادہ ملانے لگ گئے۔تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم سے تبرک حاصل کر سکیں ۔ساتھ ہی رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! مجھ سے یہ غلام کون خریدے گا؟ حضرت زاھر رضی اللہ عنہ کہنے لگے اِس صورت میں تو اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے انتہائی کم قیمت پائیں گے۔تورسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! تم اللہ کے ہاں کم قیمت نہیں ہو۔ اللہ کے ہاں تم بہت قیمتی ہو۔[1] اسی طرح غزوہ تبوک کے موقع پر عوف بن مالک رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم چمڑے کے ایک چھوٹے سے خیمے میں تشریف فرما تھے۔عوف بن مالک رضی اللہ عنہ نے سلام عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا داخل ہو جاؤ۔عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں پورا داخل ہو جاؤں ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پورے کے پورے داخل ہو جاؤ چنانچہ وہ داخل ہو گئے۔[2] حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ ایک شخص سواری کے لیے جانور مانگنے آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم تمہیں اونٹنی کے بچے پر سوار کروائیں گے وہ کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اونٹنی کے بچے کو کیا کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اونٹ بھی تو اونٹنی کا بچہ ہی ہوتا ہے۔[3] اُمِ ایمن رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا کہ میرے شوہر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو
Flag Counter