Maktaba Wahhabi

82 - 202
زیادہ جھگڑا کیا ہوتا۔ ان کو قبر کے عذاب کے بارے میں بتاتی۔ بچوں کے باہمی جھگڑوں کی ایک وجہ یہ ہوتی ہے کہ ایک بچے نے دوسرے کا کھلونا یا کوئی اور چیز لے لی ۔میں انہیں سمجھاتی کہ اگر تم ایک دوسرے کی چیز لو گے تو گناہ ہے۔اور دوسرے بچے کے لیے وہ حرام ہو گی اور حرام لینے والا دوزخ میں جائے گا۔ مجھے پتہ ہوتا تھا کہ آج میں نے انھیں اتنا سمجھا دیا ہے کہ ہفتہ آرام سے گزر جائے گا۔ ہفتہ نہیں تو 2/4 دن تو ضرور اچھے گزر جاتے۔ بڑوں کو سمجھانا بہت مشکل کام ہے ۔بچے کو سمجھانا بہت آسان ہوتا ہے۔ بچہ فطرت سے قریب تر ہے۔ اسے آپ پر اندھا اعتماد ہے وہ آپ کی بات سنتا جاتا ہےاور اپنے اندر جذب کرتا جاتا ہے بچپن میں جو محنت کی ہوتی ہے وہ انتہائی فائدہ مند ہوتی ہے۔ اور بچے کی ہڈیوں میں اتر جاتی ہے۔ جو چیز آسان ہے وہ پہلے سکھائیں ۔ بچوں میں اللہ کا ڈر اور تقوی پیدا کریں اگلی بات یہ کہ بچوں میں اللہ کا ڈر پیدا کریں ۔ اللہ کی صفات واضح کریں کہ وہ کتنا طاقتور ہے۔ اللہ نے تم کو پیدا کیا ہے۔ اس نے تمھیں آنکھیں ،کان ،ناک، زبان،دل، دماغ، ہاتھ ، پاؤں سب کچھ عطا کئے۔ بچے کو بتائیں کہ اللہ ان کو ہر وقت دیکھ رہا ہے پہلے خود نیک ماں بننا ہے۔ اپنے اندر بھی اللہ کا خوف پیدا کریں ۔ بچے کو ہر حال میں ہر کام میں یہ بتائیں کہ اللہ دیکھ رہا ہے۔ سو رہا ہے تو بتائیں کہ آپ کو اللہ دیکھ رہا تھا اور آپ کی حفاظت کر رہا تھا۔ بچہ کھانا کھا رہا ہے اسے بتائیے کہ یہ سب کچھ اللہ نے آپ کو دیا ہے۔ ایمانیات کی تربیت کے بغیر بچےکی تربیت اچھی نہیں ہو سکتی۔ آج یورپ والے بھی یہ کہنے پر مجبورگئے ہیں کہ جب تک مذہب (Faith)نہ ہو تب تک اخلاق نہیں سکھایا جا سکتا۔ اصل میں دین ہمیں ایک بنیاد دیتا ہے کہ ایک اللہ کی ذات ہے اس سے ڈرنا ہے ظاہر میں بھی چھپے میں بھی۔ قانون کا جو ڈر ہوتا ہے وہ صرف ظاہر کے لیے ہے۔ اسی لیے یورپ
Flag Counter