Maktaba Wahhabi

41 - 202
ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام بدل کر طابہ اور طیبہ رکھ دیا(طابہ مطلب پاکیزہ)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا نے جب حضرت حلیمہ کو دودھ پلانے کے لیے رکھا تو انہوں نے بھی یہ دوباتیں دیکھی تھیں ۔ حضرت حلیمہ سے پوچھا کس قبیلے سے ہو؟ وہ کہنے لگیں بنو سعد سے (سعد سعادت کو کہتے ہیں ) پھر انہوں نے پوچھا تمھارا نام کیا ہے؟ انہوں نے بتایا حلیمہ۔ تو عبد المطلب کہنے لگےبہت خوب۔حلم اور سعد دونوں اکھٹے ہو گئے۔ حلم بردباری اور تحمل کوکہتے ہیں ۔ اسی طرح رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے بیٹے کے پیدا ہونے کی اطلاع ملی جو ماریہ رضی اللہ عنہا قبطیہ کے بطن سے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور فرمایا کہ میں نے اس کا نام اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کے نام پر رکھا ہے۔ [1]آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جد امجد بھی تھے اور خلیل اللہ بھی۔ محمد نام رکھنا کیسا ہے؟ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام بڑا پسندیدہ نام ہے۔ دوسرے انبیاء کے نام بھی پسندیدہ ہیں ۔ جیسے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسوں کے نام حضرت ہارون علیہ السلام کے بچوں کے نام پر رکھے حسن رضی اللہ عنہ ، حسین رضی اللہ عنہ ، محسن رضی اللہ عنہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت کی کہ یہ نام میں نے حضرت ہارون علیہ السلام کے بچوں کے نام پر رکھے ہیں ۔ اسی طرح انبیاء کے نام بھی رکھے جا سکتے ہیں ۔ ہمارے ہاں بہت سے لوگ محمد نام نہیں رکھتے کہ شاید اس طرح بے ادبی ہو گی لیکن یہ بات علمی اعتبار سے درست نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ میرے نام پر نام رکھ لو پر میری کنیت پر کنیت نہ رکھو۔‘‘ [2] یہ حکم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی تک ہی تھا۔ یہ اس وقت فرمایا جب کسی نے آواز دی ابوالقاسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم متوجہ ہو ئے لیکن اس شخص کی مراد رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں تھی کسی اور
Flag Counter