تکالیف دور ہوتی ہیں ۔ صدقےکے بارے میں ہمارا عام تصور یہ ہے کہ صدقے سے بلائیں دور ہوتی ہیں ۔صدقہ رد بلا ہوتا ہے۔ تو اس بچے کی جسمانی و روحانی تکا لیف ان شاء اللہ اس صدقے سے دور ہو جائیں گی۔[1]
ایک اور حدیث میں ہے۔ہر بچہ عقیقہ کے بدلے رہن ہے۔ ساتویں دن اس کی طرف سے جانورذبح کیا جائے اور اس کا نام رکھا جائے اور اس کا سر منڈوایا جائے ۔[2]
اگر نام پہلے رکھ لیا تو ٹھیک ہےلیکن ساتویں دن نام فائنل کرلیا جائے۔عقیقہ لڑکی کی طرف سےایک جانور اورلڑکے کی طرف سے دو جانور ہوں ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہود لڑکے کا عقیقہ کرتے تھے اور لڑکی کا عقیقہ نہیں کرتے تھے۔تم لڑکےکے عقیقے میں دو اور لڑکی کے عقیقے میں ایک بکری ذبح کرو۔
عقیقے کے مسائل:
دین اسلام اپنے اندر بڑا کامل ہے۔بچے کی پیدائش ایک فطری خوشی ہے جس کو منایا جارہا ہے جس طرح شادی کے موقع پرخوشی کا اظہارولیمے کی دعوت سے ہوا کہ ایک کھانا ہو جائےاسی طرح گھر میں ایک فرد کا اضافہ ہوا تو خوشی کے لیے عقیقہ کی سنت رکھ دی گئی۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے ہاں لڑکا پیدا ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اس کی طرف سے اونٹ، گائے یا بکری کا عقیقہ کرے۔[3]
اب ایک اور سوال اکثر سامنے آتا ہے کہ اگر عیدالاضحی کے موقع پر اونٹ یا گائے کی قربانی کر رہے ہیں تو اس میں اونٹ کے دس حصوں اور گائے کے سات حصوں میں سے ایک یا دو حصے عقیقے کے نکالے جا سکتے ہیں ؟ْتو اس کا جواب نہیں ہےکیونکہ حدیث میں ایک جان کے الفاظ آئے ہیں اس لیے اگر گائے یا اونٹ ذبح کریں تو پورا ذبح کریں ۔ہر عقیقے کے لیے
|