Maktaba Wahhabi

127 - 202
کبھی تو خوف قابل تحسین ہوتا ہے اور کبھی قابل مذمت ہوتا ہے۔ خوف انسان کو بہت سے حادثات ، مشکلات، آفتوں سے بچا دیتا ہے۔ مثلًا جہنم کا خوف ہو تو انسان جہنم سے بچ جاتا ہے۔ قبر کے عذاب کا ڈر ہو تو انسان اس سے بچنے کی تدبیر کر لیتا ہے۔ بعض اوقات یہ Normal سے بڑھ جاتا ہے اور اس سے بچے میں نفسیاتی مسئلہ بن جاتا ہے جس کو دور کرنا لازم ہے۔ بچے بعض اوقات شور کی بنا پر ڈر جاتے ہیں کوئی چیز گر جائے کوئی اجنبی آدمی آ جائے ، جانوروں سے ، گاڑیوں سے ، پانی سے اور عام طور پر لڑکوں کی نسبت لڑکیاں زیادہ ڈرپوک ہوتی ہیں ۔ خوف کی وجوہات: ماں کا بچوں کو ڈرانا: بھاؤ بلا آجائے گا سو جاؤ، جن بابا آجائے گا چپ کر جاؤماں کا بچے کو ڈرانا خوف کا سب سے بڑا سبب ہے۔ بچوں کے زیادہ نخرے اٹھانا: ماں بچوں کےزیادہ لاڈ اٹھاتی ہے۔ہائے کہیں بھوکا نہ ہو، پیاسا نہ ہو۔ اس طرح بچے اپنے بارے میں حساس ہو جاتے ہیں ۔ ہر وقت ماں کا ساتھ چاہتے ہیں۔ ماں ساتھ نہیں ہوتی تو خوف کھاتے ہیں ۔ بچوں کا اکیلا رہنا: بچہ ماں کا ساتھ چاہتا ہے۔ یہ فطری بات ہے کہ بچہ ماں کو گھر میں دیکھ کر مطمئن ہو جاتا ہے۔ دو انتہا ئیں ہیں ایک یہ کہ حد سے زیادہ لاڈ اٹھانا دوسرا اکیلا چھوڑ دینا یہ دونوں خوف اور احساس کمتری پیدا کرتے ہیں ۔
Flag Counter