نے اپنی دونوں انگلیاں (شہادت والی اور اس کے ساتھ والی)ملا کر دیکھائی۔‘‘[1]
یتیم کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرنے والے شخص کے ہاتھ کے نیچے جتنے بال آتے ہیں ہر بال کے بدلے ایک نیکی اس شخص کے حصے میں لکھ دی جاتی ہے۔ تو یتیم کو محبت کی ضرورت ہے توجہ کی ، نیکی کی ، مال کی ضرورت ہے۔ کوشش کی جائے کہ یتیم کے ساتھ جتنی بھی شفقت کر سکتے ہیں کریں تاکہ تلافی ہو سکےسب سے بڑھ کر اپنے گھروں میں کام کرنے والے یتیم بچوں سے شفقت کا سلوک کریں ، مالی مدد کریں ، یہ قدرتی وجہ ہے جس کی وجہ سے بچے نافرمان ہو جاتے ہیں ۔
طلاق:
بچوں کے نافرمان ہونے کی دوسری بڑی وجہ طلاق ہے۔ باپ بچوں کی ماں کو طلاق دے دیتا ہے۔ اور اس جگہ پر سوتیلی ماں لے آتا ہے۔ یہ فعل جائز ہے مگر اس کے اثرات یہ ہیں کہ بچے سوتیلی ماں کے حوالے ہو جاتے ہیں ۔ نہ باپ ان کا رہتا ہے نہ ماں ۔اس لیے شریعت نے أبغضَ الحَلالِ إلی اللّٰهِ الطَّلاقُ کہا ہے۔ (اللہ کے نزدیک حلال چیزوں میں سے سب سے ناپسندیدہ چیز طلاق ہے)یہ اثرات اولاد پڑتے ہیں ۔ بعض اوقات میاں بیوی کی نہ بن پارہی ہو تو ان کو چاہیےکہ اولاد کی خاطر بنا کر رکھیں ۔ اولاد کی خاطر اپنے کردار کی اصلاح کریں نبھانے کی کوشش کریں ۔ قرآن میں اللہ نے بتایا ہے کہ اگر میاں بیوی میں نباہ نہ ہو رہا ہو تو میاں اپنی بیوی کو سمجھائے اس کو نصیحت کرے اگر نہ مانے تو نفسیاتی طور پر سزا دے بستر الگ کر دے اگر اس پر بھی بیوی نہ مانے تو اسے مارنے کی اجازت ہے لیکن مار کے لیے پابندی لگا دی ہے کہ مارنا غصہ نکالنے کے لیے نہ ہو۔ بلکہ اصلاح کےلیے ہو۔ اور یہ ہلکی ہو ایسی نہ ہو کہ نشان پڑ جائیں اور نہ ہی منہ پر مارا جائے اس کے علاوہ بیوی کو برا بھلا نہ کہیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی عورت کو نہ ہی کسی غلام کو ہاتھ سے مارا۔ ازواج مطہرات
|