میں باقی ہے۔[1]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس حد تک اہتمام فرماتے لوگوں کے نام کیسے ہیں ؟ ، علاقوں کے نام کیسے ہیں ؟ جانوروں کے نام کیسے ہیں ؟، پہاڑوں کے نام کیسے ہیں ؟، راستوں کے ناموں کا خیال رکھتے تھے اور ان سے اچھا شگون لیتے تھے۔
صلح حدیبیہ کے دن کفار مکہ کی طرف سےبات چیت کرنے کے لیے سہیل بن عمر آ گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب ہمارا کام سہل ہو جائے گا۔ اسی طرح غزوہ خیبرکے لیے جا رہے تھے تو خیبر کو جانے کے راستے تھے۔ پوچھا کہ ان راستوں کے نام کیا ہیں ؟ صحابہ نے بتایا تو پہلے کو بھی چھوڑ دیا دوسرے کو بھی چھوڑ دیا۔ تیسرے کا نام صحابہ نے سہل بتایا کہا اس راستے سے چلو۔
نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم برے نام بدل دیتے
حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب حضرت حسن رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے تو میں نے اس کا نام حرب رکھا رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں اس کا نام حسن ہے۔ جب حضرت حسین پیدا ہوئے تو میں نے اس کا نام بھی حرب رکھا رسول صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور کہا مجھے اپنا بیٹا دکھاؤ تم نے اس کا کیا نام رکھا ہے؟ ہم نے کہا حرب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں اس کا نام حسین رضی اللہ عنہ ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب تیسرا بچہ پیدا ہوا تو میں نے اس کا نام بھی حرب رکھا رسول صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور کہا مجھے اپنا بیٹا دکھاؤ تم نے اس کا کیا نام رکھا ہے؟ ہم نے کہا حرب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں اس کا نام محسن ہے(نیکی کرنے والا) ۔پھر فرمایا میں نے ان کے نام حضرت ہارون علیہ السلام کے بچوں کے نام پر رکھے ہیں ۔[2] اسی طرح رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کا نام بھی بدل دیا تھا۔مدینہ کا نام یثرب تھا۔ قرآن میں بھی ذکر آتا ہے۔ یثرب کا مفہوم اچھا نہیں
|