لا إلہ إلا اللّٰه کی تلقین کریں ۔
حدیث میں آتا ہے کہ جس شخص کا آخری کلام لا إله إلا اللّٰه ہو جنت میں جائے گا۔[1]
تعزیت کے آداب:
تعزیت کا مطلب ہے کہ اچھے الفاظ اور دعاؤں کے ذریعے میت کے پسماندگان کو اس طرح تسلی دینا کہ ان کا غم کم ہو جائے اور ان کے لیے مصیبت کا وقت گزارنا آسان ہوجائے۔
آداب:
1:… حضرت زینب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلانے کے لیے پیغام بھیجا کہ ان کا بچہ جان کنی کے عالم میں ہے اور آپ نے پیغام لانے والے کو کہا کہ جاؤ اور ان سے کہہ دو:
((اِنَّ لِلہِ مَا اَخَذَ وَلَہٗ مَا اَعْطَی وَکُلُّ شَیْ ئٍ عِنْدَہٗ بِاَجَلٍ مُسَمَّی فمرہا فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ.)) [2]
’’ اللہ ہی کا تھا جو اس نے لے لیا اور اسی کا تھا جو اس نے دے دیا اور ہر چیز کا اللہ کے ہاں ایک وقت مقرر ہے۔ اسے کہو کہ وہ صبر کرے اور ثواب کی امید رکھے۔‘‘
تعزیت کے یہ الفاظ مسنون ہیں ۔
اسی طرح یہ الفاظ بھی کہے جا سکتے ہیں :اللہ تعالیٰ تمہارا اجر بڑھائے ، صبرجمیل کی توفیق دے اور تمہاری میت کی مغفرت کرے۔
2:… میت کے گھر والوں کے لیے کھانے کا بندوبست کرنا۔ یہ ایک اسلامی ادب ہے کہ آس پاس والے لوگ کھانا بھیجیں ۔ غزوہ موتہ میں جب حصرت جعفر طیار شہید ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غم کےآثار تھے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ان کے گھر والوں کے لیے کھانا تیار کرو کیونکہ ان پرایسی مصیبت آئی ہے جو انہیں کھانے
|