بچےمن مانی نہ کریں :
بچے من مانی نہ کریں مثلاً یہ وقت سونے کا ہے۔ کھیلنے کا نہیں ہے۔ بچے کو آپ کے پیچھے چلنا ہے۔ آپ کو اس کے پیچھے نہیں چلنا۔ یہ بنیادی نقطہ ہے اس کے مختلف پہلو ہوسکتے ہیں ۔ آپ بچے کی تربیت کررہے ہیں او ریہ تربیت پہلے دن سے کریں اُس کے خوراک کے، سونے کے، کھیلنے کے، پڑھائی کے اوقات سب مقرر کریں ۔ اس کی خواہشات پوری کریں مگر ایک نظم کے ساتھ۔ یہ نہیں ہے کہ بچہ ضد کررہا ہے کہ کھیلنا ہے تو پڑھائی چھوڑ کر کھیلنے دیا۔ اگر من مانی کی عادت پڑ جائے تو آگے چل کر بہت پریشان کرتی ہے۔ یہ من مانی ہر ایک چیز میں ہوسکتی ہے۔ بچےکو یہ معلوم ہو کہ میرے والدین نے میرے لیے کچھ حدود مقرر کررکھی ہیں ۔ میں ان سے آگے نہیں بڑھوں گا۔ ضروری نہیں ہے کہ یہ حدود ڈنڈے کے زور پر طے کریں ۔ اس کی تربیت آپ کے طرزعمل کے ساتھ ہوگی مثلاً بچےنےکتاب کہیں سے لی ہے۔ آپ اُس سے پوچھیں کہاں سے لی ہے اس کے ساتھ جائیں پھر وہ کچھ او رکہے گا وہاں جائیں اور کتاب واپس رکھ دیں اس بات کو اہمیت دیں ۔ ایک آدھ گھنٹہ تو لگ جائے گا مگر آئندہ وہ کسی کی کتاب نہیں اٹھائے گا۔ اس کو معلوم ہوگا کہ یہ اتنا بُرا کام تھا جس پر میری ماں نے ایکشن لیا۔ یہ تربیت آپ اپنے رویہ او رطرز عمل سے کریں گے۔ تو بچے کو من مانی سے روکیں ۔
غیر قوموں سے مشابہت نہ کریں :
ہمارا بہت بڑا مسئلہ ہے یورپ کی تقلید او ریہ بچوں کے لیول پر بھی اتنا ہی اہم ہے ہم تو پھر شعور والے ہیں ۔ بچے شعور والے نہیں ہیں ۔ بچے کو سکھانا ہے کہ غیر مسلموں کی مشابہت سے بچنا ہے۔ اُن کا لباس، طور طریقے، رہنا سہنا ہم نے اختیار نہیں کرنا۔ اب یہاں ایک مسئلہ ہے کہ غیر مسلموں کے کون کون سے طریقے ہم اپنا سکتے ہیں او رکون کون سے نہیں لینے؟ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ:
|