جائے۔اس لیے ماں روزانہ ان کے مسائل سنے۔ وہ ماں خوش قسمت ہے جس کے ساتھ اس کے بچے ساری باتیں Shareکرتے ہیں ۔ یہ صرف بچپن میں نہیں بلکہ شادی تک یہی بات سب سے زیادہ مفید ہے۔ بچیاں ہوں یا بچے ہوں ماں کو ساری باتیں بتائیں اور ماں ان کی باتیں سنے۔
بچے اس بات پر زیادہ مطمئن ہوتے ہیں ۔ پر اعتماد رہتے ہیں اور ماں کو فائدہ یہ ہو جاتا ہے۔کہ ساتھ ساتھ guide کر لیتی ہے۔ generation gap کا مسئلہ نہیں ہوتا ۔
اکثر جگہوں پر جہاں بچوں کے رویے خراب ہوتے ہیں ۔ ان کی وجوہات یہ ہوتی ہیں ۔ کہ بچہ اپنے آپ کو تنہا محسوس کرتا ہے۔ وہ اپنے مسائل کسی کو بھی بتا نہیں سکتا ۔اس کو کسی سے مشورہ،اور رہنمائی نہیں ملتی پھر ہوتا یہ ہے کہ اس کو جو سمجھ آتی ہے وہ کر لیتا ہے۔ خلاصہ یہ کہ بچہ تقلید، رہنمائی اور اپنے تجربات کے ساتھ سیکھتا ہے۔ آپ اس کو جو بنانا چاہتی ہیں اس کو ویسا ماحول مہیا کریں ۔ وہ آپ کی نقل کرے گا۔ اپنے تجربات سے جو اس کو جزا و سزا ملتی ہے اسی کی روشنی میں وہ اپنے افعال کو دوہراتا ہے۔ یا سزا ملنے کی صورت میں رک جاتا ہے۔ اس کی ساری دنیا آپ ہیں ۔ تحمل اور استقامت کے ساتھ اس کی ضروریات کا خیال رکھیں ۔ ان شاء اللہ کامیاب ہو جائیں گی۔
تربیت میں مدد دینے والے عوامل
تربیت میں جو چیزیں فائدہ دیں گی وہ یہ ہیں
1: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ
2: قصص الانبیاء
3: ذاتی نمونہ
4: نصیحت سے فائدہ اٹھائیں
5: اس سلسلے میں ضرورت پڑنے پرسختی بھی کریں
|