Maktaba Wahhabi

154 - 202
تھیں تو اس نے ایک بیوی کو طلاق دے کر دوسری اپنے مہاجربھائی کو دینے کی بھی پیش کش کی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایک حدیث بیان کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کسی کو دنبہ کی سری تحفتاً بھیجی گئی۔ تو انہوں نے کہا کہ فلاں شخص اس کا مجھ سے زیادہ حق دار ہے اب جب سری اس شخص کے پاس پہنچی تو انہوں نے سوچا کہ نہیں فلاں شخص مجھ سے زیادہ حق دار ہے۔ اسی طرح وہ سری 7 گھروں سے ہو کر اسی شخص کے پاس واپس آ گئی جن کے پاس وہ اصلًا بھیجی گئی تھی۔ حضرت عدوی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جنگ یرموک کے موقع پر میں اپنے چچا زاد بھائی کو تلاش کرنے لگا میرے پاس تھوڑا سا پانی تھا میں نے سوچا اپنے اس بھائی کو پلا دوں ۔ اچانک میری نظر اس پر پڑ گئی میں نے پوچھا میں تمھیں پانی پلا دوں انہوں نے سر کے اشارے سے کہا ہاں ۔لیکن اتنی دیر میں کسی اور زخمی کی ہائے ہائے کی آواز آنے لگی۔ انہوں نے کہا چلو تم اس کو پلا دو۔جب اس کے پاس پہنچے تو وہاں ایک اور صحابی زیادہ زخمی تھے ان کے کراہنے کی آواز آ رہی تھی جب وہ تیسرے کے پاس پہنچے تو اس کا انتقال ہو چکا تھا اب جب وہ دوسرے صحابی کے پاس واپس پہنچے تو اتنی دیر میں وہ بھی وفات پا چکے تھے۔ جب اپنے چچا زاد بھائی کے پاس پہنچے تو ان کی روح بھی پرواز کر چکی تھی۔ (4) عفو درگزر: یہ ایک ایسی خصلت ہے جس کی وجہ سے انسان دوسروں کو معاف کر دیتا ہے۔ اپنے حق سے دستبرداری اختیار کر لیتا ہے۔ خواہ زیادتی کرنے والا کتنا بڑا ظالم ہی کیوں نہ ہو۔ معاف کرنا اس وقت فائدہ مند ہوتا ہے جب کوئی شخص بدلہ لینے پر قادر ہو۔ ’’عفو درگزر کو اختیار کیجیے نیکی کو فروغ دیجیے اور جاہلوں سے منہ موڑ لیجیے۔‘‘(الاعراف : 199) ’’جنت میں لے جانے والی صفات میں یہ بھی ہے کہ وہ غصّہ پی جاتے ہیں ،
Flag Counter