Maktaba Wahhabi

80 - 202
اور انگور اور ترکاریاں ۔اور زیتون اور کھجور۔اور گھنے باغ۔اور میوے اور گھاس۔تمہارے لیے اور تمہارے چار پایوں کے لیے سامان حیات۔ (عبس:18، 32) دلائل توحید و آخرت کی روشنی میں ایمانی تربیت بچوں کو ان آیات کا مفہوم سمجھایا جائے۔ ان کی زبان میں بتایا جائے کہ تمھارا مقصد حیات کیا ہے؟ اللہ خالق ہے۔ مالک ہے۔ اللہ رازق ہے۔ اللہ نے کائنات کو پیدا کیا۔ اللہ واحد ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور ہمیں اس کی فرمانبرداری کرنی ہے۔ اور ہماری زندگی کا مقصد حیات اللہ کی عبادت ہے۔ہمیں ہر معاملے میں اللہ کی رضا کو ترجیح دینی ہے اور اس کی ناراضگی سے بچنا ہے۔ تو اس مقصد حیات کو پانے کے لیے علم حاصل کرنا ہے۔ علم جنت کا راستہ ہے۔ ہمیں بچے کے اندر شعور پیدا کرنا ہے کہ اس دنیا میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ نعمتیں عطا فرما ئی ہیں تو وہ حساب بھی لے گا ۔کہ تم نے میری ان نعمتوں کے بدلے میری کتنی فرمانبرداری کی ؟ یہ حساب قیامت کے دن لیا جائے گا۔حساب کتاب ہوگا جس کی نیکیوں کا پلڑا بھاری ہوگا وہ جنت میں جائے گا ،اور جس کے گناہوں کا پلڑا بھاری ہو گا وہ دوزخ میں جائے گا ۔یہ تربیت دو ،ڈھائی سال میں شروع ہو جانی چاہیے۔ ماں اٹھتے ، بیٹھتے، سوتے جاگتے ،رات دن کہانیوں میں یہ ساری باتیں ان کو سکھا سکتی ہے، لیکن صرف ماں کا سکھانا کافی نہیں ہوگا۔ اسکے پیچھےٹھوس دلائل ہونے چاہیں اگر ٹھوس دلائل نہ ہوں تو بچہ اپنے بچپن سے نکلتا ہے۔ اسے دنیا کی ہوا لگتی ہے تو وہ نئے ماحول سے اثرات قبول کرتا ہے۔ ماں نے جو سکھایا تھا اس کے اثرات کم ہوتے چلے جاتے ہیں موجودہ ماحول کے اثرات بڑھتے چلے جاتے ہیں ۔ صرف گھر کی تربیت کافی نہیں ۔ بلکہ آپ ایک زمین بنائیں گی اور بیج کہاں ڈالیں گی اس سکول میں جس کو آپ بچے کے لیے منتخب کر رہی ہیں سکول کے ماحول کے مطابق وہ بیج پھلے پھولے گا۔ ابتدائی عمر سے ہی بچے کے ذہن میں
Flag Counter