بنیاد اور اہمیت:
اخلاق کی بنیاد دین ہے یورپ میں لوگ اخلاقیات،حلال و حرام اور جنس وغیرہ کے بارے میں جو غلط رویے رکھتے ہیں ۔ اس کی سیدھی وجہ یہ ہے کہ اُن کے ہاں کوئی عقیدہ نہیں ہے۔ مالیات کے میدان میں وہ کارل مارکس کی پیروی کرتے ہیں ۔ کارل مارکس اشتراکی نظام کا بانی تھا اور اس کے خیال میں سارا مال حکومت کے پاس ہونا چاہیے اور وہی عوام کو دے۔ یہ نظام روس میں کچھ دہائیوں تک تو چلا لیکن ہم نے دیکھا روس اسی نظام کے تحت ٹوٹ گیا۔
یورپ میں سرمایہ دارانہ نظام چلتا ہے اور اس کے بانی یہودی ہیں ۔ اُن کے نزدیک مال کمانا چاہیے حلال حرام کی کوئی تمیز نہیں ۔ آج کے بنکنگ سسٹم کے مالک یہودی ہیں جو سُود کھاتے ہیں اور اسی بنکنگ سسٹم کے ذریعے دنیا کا سارا مال اُن کے پاس آجاتا ہے۔ اُن کی سوچ یہ ہے کہ انسان کو مال کمانا چاہیے حلال حرام کی کوئی تمیز نہیں ۔
یہودیوں کے بارے میں قرآن میں آتا ہے:
’’بہت جھوٹ سننے والے ہیں او ربہت حرام کھانے والے ہیں ۔‘‘ (المائدۃ : 42)
یہودیوں کا ایک اور عقیدہ یہ بھی ہے کہ اگر کسی یہودی کے ساتھ زیادتی کرلیتے ہو تو تم گناہگار ہو اور اگر کسی غیر یہودی کے ساتھ کرلیتے ہو تو کوئی گناہ نہیں ہے۔اس لیے وہ یہودیوں کے ساتھ تو کوئی زیادتی نہیں کریں گے مگر دوسرے لوگوں کو چاہےقتل کردیں ، مال چھین لیں کوئی مسئلہ نہیں ۔
انسان کے تصورات کا اس کے اخلاق پر ڈائریکٹ اثر ہوتا ہے۔ مسلمان بھی اگر اپنا اخلاق درست کرنا چاہتے ہیں تو ان کو اپنے عقیدے پر توجہ دینا ہوگی۔ عقیدہ ہی سچ بولنے کا، بے ایمانی نہ کرنے کا، کسی کے ساتھ ظلم نہ کرنے کی بنیاد بنےگاکوئی اور وجہ ایسی نہیں ہوسکتی جس
|