Maktaba Wahhabi

44 - 202
عرب لوگ عام طور پر بالغ ہونے کے بعدختنہ کرتےلیکن رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سنت قائم کی کہ حسن رضی اللہ عنہ اور حسین رضی اللہ عنہ کا ساتویں دن عقیقہ بھی کیا اور ختنہ بھی کروایا۔ پہلے ختنہ کروانا مشکل تھا۔آدمی کو گھر بلا لیتے تھے خون بھی بہتا تھا۔ اور 3،4 دن ماؤں کی اچھی خاصی ڈیوٹی لگ جاتی تھی۔ بچے تکلیف میں ہوتے تھے۔ آج کل ڈاکٹرز آپریشن کی طرح کر دیتے ہیں ۔ وہ جگہ سن کر لیتے ہیں اور جب بچے کو باہر لاتے ہیں تو وہ پر سکون ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کے اوپر آج کل ایکring پہنا دیتے ہیں اور جب تک ختنہ درست نہیں ہو جاتا وہ ringچڑھا رہتا ہے بعد میں خود بہ خود اتر جاتا ہے۔ اس کے علاوہ pamperنے بھی بہت آسانی کر دی ہے۔ پہلے یہ ہوتا تھا کہ زخم دکھ نہ جائے۔بہر حال آج کل تو اللہ نے بہت آسانی کر دی ہے۔ ساتویں دن کروائیں سنت پر عمل ہو جائے گا۔ ایک اور بات یہ کہ بعض hospitalsمیں پہلے دن ہی deliveryکے ساتھ ہی ختنہ بھی کر دیتے ہیں ۔ وہ دیکھتے ہیں کہ اگر بچہ صحت مند ہے تو چھٹی دینے سے پہلے پہلے ختنہ بھی کر دیتے ہیں ۔ جتنی جلدی ختنہ کروا دیں زخم بھی اتنی جلدی مندمل ہو جاتا ہے۔ اور بچے کو تکلیف کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ تکلیف کا جو شعور اور احساس ہے یہ انسان کو بہت تکلیف دیتا ہے۔ بچہ اور بچی کے پیشاب کا حکم حدیث میں آتا ہے : رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچوں کو لایا جاتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو گود میں اٹھا لیتے اور بعض اوقات بچے ان کی گود میں پیشاب بھی کر دیتے۔ تو لڑکے کے پیشاب کے بارے میں حکم دیاکہ اس کے اوپر پانی کا چھٹا لگا دیا جائے۔[1] ایک بار لگا دیں ۔ اگر زیادہ تسلی کرنا چاہتے ہیں تو ضرورت کے مطابق تین بار لگا دیں ۔ باقی ایک بار بھی لگا دیں تو گزارہ ہو جائے گا۔ جب تک بچے کی زیادہ خوراک دودھ ہے۔ جب بچے کی زیادہ خوراک اناج بن جائے تب یہ
Flag Counter