حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حوالے امانتیں کر کے چلے گئے۔ اس موقع پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضر ت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے لیے توشہ تیار کیا۔ اور حضرت عبد الرحمٰن رضی اللہ عنہ بن ابو بکر کا کام یہ تھا کہ وہ بکریوں کے ریوڑ کے ساتھ پچھلی رات غار ثور جاتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کوبکریوں کا دودھ پلوا دیتے اور کفار مکہ کی خبریں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچا آتے۔سحری کے وقت واپس پہنچ جاتے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حصرت عبد الرحمن رضی اللہ عنہ بن ابو بکر اس وقت نابالغ بچے تھے۔
حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جنگ بدر میں میں نے اپنے دائیں طرف اوربائیں طرف دو لڑکے دیکھے ان میں سے ایک نے کہا کہ چچا جان ابو جہل کو آپ جانتے ہیں کہا ہاں ! تمہیں اس سے کیا واسطہ ؟ وہ لڑکا کہنے لگا مجھے پتہ چلا ہے کہ وہ شخص رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو برا بھلا کہتا ہے۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے۔ اگرمیں نے اسے دیکھ لیا تو میں اس وقت تک اس سے الگ نہ ہوں گا جب تک ہم دونوں میں سے جس نے پہلے مرنا ہے وہ مر نہ جائے۔ حضرت عبد الرحمٰن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مجھے یہ سن کر بڑا تعجب ہوا دوسرے لڑکے نے بھی ایسا ہی کہا۔تھوڑی دیر بعد میری نظر ابو جہل پر پڑی جو لوگوں کے درمیان چل پھر رہا تھا۔میں نے کہا یہ ہے وہ آدمی جس کے بارے میں تم مجھ سے سوال کر رہے تھے یہ دونوں جھپٹے اور جھپٹ کر وہی کیا جس کا انہوں نے ارادہ کیا تھا بعد میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دونوں پہنچے تو ایک کہنے لگامیں نے ابو جہل کو قتل کیا دوسرا کہنے لگا میں نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم دونوں نے اپنی تلواروں کو صاف تو نہیں کیا؟ دونوں کہنے لگے نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلواریں دیکھ کر فیصلہ کیا کہ اس کو قتل کرنے میں زیادہ ہاتھ معاذبن عمر بن جموح کا ہے۔[1]
احساس کمتری:
احساس کمتری بھی ایک بیماری ہے جو بچوں میں بعض اوقات مزاج کا حصہ پر ہوتی ہے۔
|