یا بہت سی وجو ہات اس کا سبب بن جاتی ہیں ۔ مثلاً بیماری ،غربت ، والدین کا تحقیر آمیز سلوک یا ضرورت سے زیادہ نخرے برداشت کرنا۔ بعض اوقات والدین کا ایک بچے کو دوسرے پر ترجیح دینا۔
تربیت کی کمی کی وجہ سے جو احساس کمتری پیدا ہوتا ہےاس کی وجہ یہ ہے کہ والدین بچے کو صحیح طرحDealنہیں کر رہے ہوتے مثلاً بچے نے جھوٹ بولا تو والدین نے تمام لوگوں میں مشہور کر دیا کہ وہ تو جھوٹا ہے۔ بچہ کوئی چھوٹی غلطی کرتا ہے تو والدین سب کے سامنے برا بھلا کہتے ہیں یوں بچہ خود کو حقیر اور ذلیل سمجھنے لگتا ہے۔ بعض اوقات وہ یہ سمجھتا ہے کہ میرے ساتھ زیادتی ہوئی ہے یوں وہ باغی ہو جاتا ہے یہ اس سے بھی زیادہ بھی خطرناک ہے۔ اس لیے والدین زیادہ ڈانٹ ڈپٹ سے بچیں ۔
1:… حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک باپ آیا اور کہنے لگا کہ میرا بیٹا میری عزت نہیں کرتا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے بیٹے کو بلایا اور سمجھایا اور تنبیہ کی بیٹا کہنے لگا اے امیر المومنین ! کیا اولاد کے اپنے والد پر کوئی حقوق نہیں ہیں ؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کیوں نہیں ۔ لڑکا کہنے لگا اے امیر المومنین! وہ کیا ہیں ؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے اس کے لیے اچھی ماں کا انتخاب کرے، اس کا اچھانام رکھے، اس کو اچھی تربیت دے ، اس کو قرآن کی تعلیم دے۔ لڑکا کہنے لگا اے امیر المومنین میرے باپ نے تو ان میں سے ایک بھی کام نہ کیا۔ میری ماں ایک مجوسی کی لونڈی ہے اور میرے باپ نے میرا نام جعل رکھا ہے (کیڑے کا نام) اور میرے باپ نے مجھے قرآن کا ایک بھی حرف بھی نہ سکھایا یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس کے باپ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا کہ تم میرے پاس اس کی نافرمانی کی شکایت لے کر آئے ہو حالانکہ اس کی نافرمانی سے قبل تم نے اس کے ساتھ زیادتی کی ہے۔
بچے کو نرمی کے ساتھ سمجھائیے اور اس کو مضبوط دلیل دیں ۔ بچے کو ڈانٹیں ، ماریں مگر اپنا غصّہ دکھانے کے لیے نہیں بلکہ اصلاح کے لیے۔اگر نرمی فائدہ نہیں دیتی تو سختی کریں ۔ لیکن
|