Maktaba Wahhabi

56 - 202
(ب)تربیت کا شعور اور علم حاصل کریں ہدف واضح ہونا چاہیے میں نے اپنے بچے کو یہ سکھانا ہے یہ بنانا ہے۔بیوی کو بھی اپنے ساتھ شامل کریں ۔ اس کے بعدتربیت کا کام آسان ہو جائے گا۔ تربیت کا اصل ذمہ دار باپ ہے۔ جو گھر کا قوام ہے۔ عورت نے جو تربیت کرنی ہے وہ انہیں حدود کے اندر رہ کر کرنی ہے جو مرد نے دینی ہیں ۔ جبکہ ہمارے ہاں تربیت کا سارا بوجھ ماں پر ڈال دیا جاتا ہے۔ بڑی سیدھی بات ہے کہ باپ نماز نہیں پڑھتا تو ماں بچے کو کیسے نمازی بنادے۔ عورت کے پاس تو محدود حالات ہیں جس میں عورت نے کوشش کرنی ہے۔ عورت گھر کے اندر مصروف رہتی ہے۔باپ کو یہ سوچنا ہے کہ وہ کیسا ماحول دے رہا ہے؟ مسجد گھر سے قریب ہے/ علمی راہنمائی موجود ہے یا نہیں / اس کا اپنا کردار کیا ہے؟ یہ سارے کام باپ کے ہیں ۔ جو گھر کا قوام ہے۔خلاصہ یہ کہ سب سے پہلے والدین کو شعور ہو کہ ہم نے اپنی تربیت کرنی ہے۔ وہ اس بارے میں سوچیں ۔ بات کریں ۔ راستہ تلاش کریں ۔ اس کے لیے جس تعلیم کی ضرورت ہے وہ حاصل کریں ۔ جن اعمال کی ضرورت ہے وہ اعمال کریں ۔ سوچنے کے بعد ارادہ کو عملی جامہ پہنانا ہے۔ جن وسائل سے مدد لینی ہے وہ سامنے ہوں ۔آپ کو شعور ہو کہ بچے کو کیا بنانا ہے؟ مثلاً میرا بچہ نمازی بنے گا، حافظ قرآن بنےگا، مجاہد بنے گا، عالم بنے گا اس کے ساتھ اس کی کمائی کا ذریعہ کیا ہو گا؟۔ ان مسائل کے حل کے لیے منصوبہ بندی کریں ۔ (2) بچوں کے ساتھ رویہ یہ مقاصد حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہو گاکہ بچے آپ کی پیروی کریں ۔ آپ ان کے پیچھے نہ لگیں ۔ پہلے دن سے بچے کے کھانے پینے، نیند کو منظم کریں ۔بچے کی خواہشات کے پیچھے نہ بھاگیں ۔بچہ رو رہا ہے جلدی سے دودھ دے دیا۔بچے کے ناجائز لاڈ نہ اٹھائیں ۔اس سلسلے میں plan ہونا چاہیے ہر 2 یا 3 گھنٹے کے بعد دودھ دینا ہے۔ ہاں اگر ڈاکٹر ز طبی نقطہ نظر
Flag Counter