سے بتا دیں کہ بچہ کمزور ہے تو جب وہ دوھ مانگے دے دیں ۔ خاص طور پر ماں کے دودھ کے بارے میں ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ اس کے لیے کوئی پلاننگ نہیں ہونی چاہیے۔ اس طرح بچے کی نیند اورکھیل کے اوقات مقرر ہونے چاہیں ۔ بچے سے انکی پابندی کروائیں ۔ آپ نے بچے کے پیچھے نہیں چلنا ان کو اپنے پیچھےچلانا ہے۔ تھوڑا سا باریک سا فرق ہے۔ لیکن اس سے اگلے مراحل آسان ہو جائیں گے۔بچے کو کھانے پلانے کے معاملے میں پیچھے نہ بھاگیں ۔ اس کی صحت کے حوالے سے ڈاکٹرز کے ساتھ مشورہ کر یں ۔اصل نقطہ یہ ہے کہ آپ بچے کو guide کریں بچہ آپ کو guideنہ کرے۔ اپنے علم ، تجربہ سے یہ مقصد حاصل کریں ۔ اکثر اوقات غلطی یہیں ہوتی ہے۔بچے کی نیند کے اوقات بھی set ہوں یہ نہ ہو کہ بچہ جب چاہے سو رہا ہے۔یہ کیسے setکریں ۔ اگر آپ چاہیں کہ بچہ رات کو سوئے تو دن کو نہ سلائیں رات کو سلائیں اور دن کو جگائیں ۔ اگر آپ چاہتی ہیں کہ بچہ آپ کو رات میں نہ جگائے تو set up ایسا بنالیں کہ 4/5 ماہ کا ہونے کے بعد بچہ رات 10بجے سوئے اور صبح 4/5 بجے اٹھ جائے۔ یہ سارا کچھ ماں کے اختیار میں ہے۔ پہلے دن اگر نیند، خوراک setکر لی تو اگلا کام آسان ہو جائے گا۔ نقطہ ایک ہی ہےا س سے مسئلہ حل ہو جائے گا۔ بچے بھاگ رہے ہیں ماں پاگل ہو رہی ہے، بچہ شرارت کر رہا ہے ماں منع کر رہی ہے بچہ نہیں مان رہا،بچہ نہیں سو رہا، ماں ہوش و حواس کھو کر بیٹھی ہے، بچہ کھا نہیں رہا ماں پریشان، تو یہ جو کام ہے پہلے دن سے کر لیں ۔ اور یہ کام پیدائش کے ساتھ شروع ہو جاتا ہے۔ ہو سکتا ہے پہلے دو مہینے میں setنہ ہو اگلے 2 ماہ میں set ہو جائے۔ یہ رویہ بڑا بنیادی ہے ورنہ ہو گا یہ کہ بچہ آگے آگے ماں پیچھے پیچھے۔ بچے کو اپنے پیچھے چلائیں ۔ بچے کے لیے جو پروگرام آپ نے بنایا ہے اس میں لچک ہونی چاہیے۔بچہ ایک مشین نہیں ہے جیتا جاگتا انسان ہے۔ ماں کے اندر محبت بھی ہوتی ہے۔ اس پروگرام میں 60 %بھی کامیاب ہو ں تو بڑی کامیابی ہے لیکن 40 %تک نہ آئیں اگرآپ 40 % تک آئیں گی تو بچہ آپ کو آگے لگا لے گا۔
|