Maktaba Wahhabi

62 - 202
ہے۔بچوں کو عملی نمونہ دینا پڑتا ہے۔اس رہنمائی کے ساتھ بچہ سیکھتا چلا جاتا ہے۔ایک اچھی شخصیت بن جاتا ہے۔لیکن جن بچوں کو آپ رہنمائی نہیں دیتے یا اللہ کی طرف سے ان کو رہنمائی نہیں ملتی وہ بچہ پھر خود سیکھتا ہے۔اس کی مثال ایک خود رو پودے کی طرح ہوتی ہے۔جیسے کہ آپ ایک درخت کو چھوڑ دیں اس کی کانٹ چھانٹ نہ کریں ۔تو وہ خود رو پودے کی طرح بڑھ جاتا ہے۔لہٰذا بچے کو رہنمائی دینے کی لازماًضرورت ہے۔ایک بات کا خیال رکھیے کہ تربیت ایک مسلسل عمل ہے ۔تربیت یہ نہیں کہ ایک دن کرلی اور پھر آپ ایک ہفتے کے لیے سو گئیں یا ایک گھنٹے کے لیےکرلی پھر باقی دن چھوڑ دی۔یہ ایک مسلسل عمل ہے جس کو جاری رکھنا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ والدین کو ہر وقت شعور ہونا چاہیے کہ ہم نے اس کی نگرانی ہر وقت کرنی ہے۔ عام طور پر والدین کرتے بھی ہیں ۔لیکن دیکھا یہ گیا ہے کہ وہ حالات کی وجہ سے کرتے ہیں ۔بچہ تنگ کر رہا ہے تو کھانا دینا پڑے گا۔ گندا ہے تو نہلانا پڑے گا۔لیکن ان کو یہ شعور نہیں ہوتاکہ بچے کی تربیت ہر وقت جاری رہتی ہے۔کبھی کھلانے کی تربیت ہو رہی ہے کبھی پلانے کی تربیت ہو رہی ہے۔کبھی اخلاقی تربیت ہو رہی ہے۔کبھی ان کو یہ کہہ رہے ہیں کہ بیٹا اٹھو نماز پڑھو۔تو تربیت مسلسل عمل ہے۔ مائیں جسمانی تربیت کررہی ہوتی ہیں لیکن اس سے بھی زیادہ ضروری انکی روحانی تربیت ہے۔روحانی تربیت کیا ہے ؟ عقیدہ ،ایمان ،اخلاقیات اور discipline۔یہ ساری تربیتیں جسمانی تربیت سے کہیں زیادہ اہم ہوتی ہیں ۔جسمانی تربیت تو ہر کوئی کرتا ہے کیونکہ اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں۔جسمانی تربیت کی بنیاد بھی ذہنی تربیت ہوتی ہے۔ذہنی تربیت کرتے وقت آپ اخلاقیات کی اقدار اور disciplineسکھائیں گے۔ اس کی بنیاد عقیدہ اور ایمان ہوگا۔ جزا و سزا اگلی بات یہ ہے کہ تربیت کرتے وقت جزاو سزا ساتھ ساتھ چلیں گے۔ بچہ اچھا کام کر رہا
Flag Counter