Maktaba Wahhabi

58 - 202
یہ تربیت کیسے ہو گی؟ ماں فطری طور پر یہ سب کچھ کر لیتی ہے۔ بچے کے لیے سب سے بڑا انعام آپ کی محبت ہے۔ جتنا بڑا کام کروانا ہے وہ کروالیں اور کروانے کے بعد پیار کریں ۔ ماں نے سینے سے لگانا ہے پیار کرنا ہے۔ بچے کی ساری کائنات یہی ہے۔ اور ماں کی ناراضگی بچے کے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہے۔اس چیز کو اپنی طاقت بنائیں ۔ طاقت اس طرح کہ جو کرنا ہے اس کو اپنے سامنے واضح رکھیں ذہن بنائیں ۔ اپنی حدود، مسائل ، حالات کے اندر جو جو سوچ رہی ہیں وہ کریں اور اپنے نتائج حاصل کرنے میں سب سے زیادہ مدد اپنی مامتا سے لیں ۔ اور اس سلسلے میں آپ کو ڈنڈے کی سختی کی ضرورت نہیں ہے۔ اتنی ہی بات کافی ہے میں آپ کو پیار نہیں کروں گی۔ بچہ سیکھتا چلا جاتا ہے۔ بچے کو سکھانے کے لیے اللہ نے ہر ماں کو فطری طور پر تربیت کرنے والا بنایا ہوتا ہے۔ (3)ماحول کو ساز گار بنائیں بچہ ماں باپ دونوں کے ساتھ رہتا ہے۔ ان کے علاوہ گھر میں چچا، پھوپھو،دادا،دادی بھی ہوتے ہیں ۔ بعض اوقات اکیلے گھر جیسا ماحول بھی ہوتا ہے۔ آپ کو یہ دیکھنا ہے کہ جو چیز میں اس کو سکھانا چاہ رہی ہوں آپ کا ماحول اس کے لیے کس حد تک فائدہ مند ہے۔ اور کس حد تک نقصان دہ۔مثال کے طور پر آپ بچے کو نمازی بنانا چاہتی ہیں ۔ اب ماحول تب ہی مفید ہو گا جب گھر کے تمام لوگ نماز پڑھتے ہوں گے۔ اب اگر گھر کے لوگ نماز نہیں پڑھتے اس غلط ماحول کی وجہ سے 4 گنا زیادہ محنت کرنی ہو گی۔ بعض اوقات ماں اکیلی بچے کو نمازی بنانا چاہتی ہے اور باپ نماز نہیں پڑھتاماں چاہ رہی ہے بچہ فجر کی نماز با جماعت پڑھےاور باپ 10 بجے اٹھ رہا ہے۔ دماغ سےکام لیں بعض اوقات ہم سوچتے ہیں کہ نہ میں سسرال کو بدل سکتی ہوں (نہ نند، دیور ، اور جیٹھ کو)پھر سوچتے ہیں ۔ بچے چھوٹے ہیں ساتھ رہ لیتے ہیں ۔ بعد
Flag Counter