حضرت سعد بن ابی وقاص کہتےہیں ہم اپنے بچوں کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے غزوات اور جنگیں بھی یاد کرواتے تھے جیسے انھیں قرآن کی سورتیں یاد کرواتے تھے۔
امام غزالی کا قول ہے کہ ’’بچے کو قرآن کریم اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور نیک لوگوں کے واقعات اور دینی احکامات کی تعلیم دی جائے۔‘‘[1]
اسی طرح بچوں کو Heroes of Islam کے بارے میں بتایا جائے۔ شریعت نے اس بات کا بہت اہتمام کیا ہے کہ بچے کو شروع سے ہی ایمان کے بنیادی اصول بتائے جائیں ، ارکان اسلام اور شریعت احکام سکھائے جائیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اور غزوات کے بارے میں تفاصیل بتائی جائیں اور ان کی محبت پیدا کی جائے۔
((كُلُّ مَوْلُودٍ اِلَّا يُولَدُ عَلَی الْفِطْرَةِ)) [2] یہ ایک حقیقت ہے کہ بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو وہ نیک فطرت ہوتا ہے۔ کو ئی بچہ بد فطرت نہیں ہوتا۔ ہاں مزاج فرق ہوتے ہیں ۔ اس میں طہارت ، پاکیزگی اور گناہوں سے نفرت موجود ہوتی ہے۔ اگر اس کو گھر میں اچھی تربیت اور عمدہ ماحول اور نیک ساتھی مل جائیں تو وہ بہترین مسلمان بن جاتا ہے۔
اللہ نے انسان کو فطرت پر پیدا کیا جو ہمارا دین ہے۔ ہمارا دین دین فطرت ہے۔ بچہ اپنی فطرت کے اعتبار سے اس قابل ہوتا ہے کہ یہ ساری باتیں سیکھے۔ کیونکہ اس کی فطرت دین فطرت ہے۔ اللہ نے ہی فطرتیں بنائیں ہیں ۔اللہ نے ہی دین کے احکامات رکھے ہیں ۔ دین بھی اللہ نے بھیجا اور فطرتیں بھی اسی نے بنائیں ۔ ہوتا یہ ہے کہ ہماری تربیت میں خامیاں آجاتی ہیں ۔
ماحول کی اہمیت
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر بچہ فطرت پر پیدا
|