سے غافل کر دے گی۔[1]
یہ کھانا ہمسائے۔ اعزہ واقارب دیں ۔یہ دستور نہ رکھا جائے کہ بہو کے میکے والے ہی کھانا بھیجیں ۔ بلکہ آس پاس کے لوگ اور رشتہ دار اس کا انتظام کریں ۔
3:… کھانا صرف گھر والوں کےلیے ہونا چاہیے۔ کیونکہ ائمہ کرام کا کہنا ہے کہ جو لوگ تعزیت کے لیے آتے ہیں ان کے لیئے کھانا پکوانا مکروہ ہے۔اور اس کی بنیاد حضرت جریر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ
ہم میت کے اہل وعیال کے ہاں اکھٹے ہونے اور دفن کے بعد کھانا کھلانے کو نوحہ میں شمار کیا کرتے تھے۔ [2] کھانا صرف میت کے گھر والوں کے لیے اور باہر کے لوگوں کے لیے ہو۔ مقامی لوگ اپنے گھر جا کر کھائیں اور کیونکہ یہ بد ترین بدعت ہے اور اس کا اسلامی شریعت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔
تعزیت کے موقع پر ہنسنا یا ہنسانے والی باتیں کرنا درست نہیں ہے ایسا شخص گناہ گار ہوگا۔
تعزیت میں شامل ہے کہ اچھے الفاظ سے تعزیت کی جائے۔ مردے کےلیے دعا کی جائے۔
5:… میت کے اچھے پہلو بیان کریں ۔
6:… میت کے گھر والوں کےساتھ حسن سلوک کر یں ۔ ان کو کچھ کھلادیں ۔ پانی، چائے شربت وغیرہ۔ ان کو میت کے پاس سے اٹھا کر لے جائیں اور ان کو آرام کرنے کا کہہ دیں ۔یہ اس وقت ان کےلیے بہت فائدہ مند ہے۔ ان کے گھر کو دیکھ لبں کچن ٹھیک کر دیں ۔
7:… تعزیت کرنے جا رہی ہیں کوئی بری بات دیکھیں تو اس کو دور کریں ۔ کوئی نوحہ کر رہا ہے منع کریں ۔ ان کو بتائیں کہ ان کے لیے دعا کرو۔ یہ ان کے لیے مغفرت کا سبب ہو گا۔
خو د میت کے لیے دعا کروا دیں ۔
|