Maktaba Wahhabi

190 - 202
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھاکہ بیمار کے سر کے پاس بیٹھتے اوردعا پڑھتے: ’’اَسْاَلُ اللّٰهَ الْعَظِیْمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ اَنْ یَّشْفِیَکَ‘‘[1] ’’ میں اللہ عظیم سے سوال کرتا ہوں جو عر ش عظیم کا رب ہے وہ تجھے شفا دے دے۔‘‘ ایک اور طریقہ یہ بھی تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مریض کے ماتھے پر ہاتھ رکھ دیتے اور فرماتے: لا بأس طهور إن شاء اللّٰه [2] حدیث میں آتا ہے کہ بیماری میں گناہ ایسے جھڑتے ہیں جیسے خزاں کے موسم میں پتے جھڑتے ہیں ۔[3] 5:… جب بھی کسی مریض کے پاس جائیں اس کو لمبی عمر کی دعا دیں ۔ اس لیے کہ اس سے تقدیر تو نہیں بدلتی لیکن مریض کا دل خوش ہو جاتا ہے۔ اس سے اس کو حوصلہ ہو جاتا ہے۔ اس کو امید دلائیے۔ 6:… عیادت کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ مریض کو کہیں کہ وہ اپنے لیے بھی دعا کرے اور ہمارے لیے بھی۔ کیونکہ حدیث میں آتا ہے کہ ’’ اس کا دعا کرنا ایسا ہے جیسا فرشتوں کا دعا کرنا۔‘‘[4] کیونکہ بیما ریوں سے گناہ جھڑتے ہیں اور یوں انسان پاک ہو جاتا ہے۔ اور فرشتے بھی گناہوں سے پاک ہوتے ہیں ۔ ان تمام باتوں سے ایک بات سمجھ آتی ہے کہ بیماری رحمت ہوتی ہے ہاں ہمیں برداشت اور صبر کرنا مشکل ہوتا ہے۔ 7:… بیماری کو برا بھلا بھی نہ کہا جائے۔ 8:… بیمار کا بالکل آخری وقت آ جائے تو اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق
Flag Counter