Maktaba Wahhabi

34 - 202
بچوں کی مرگی کو ام الصبیان کہتے ہیں ۔ اس میں بچے کودورے(Fits) پڑتے ہیں اور بچہ کالانیلا ہو جاتا ہے۔ اللہ کے فضل سے جس بچے کے کان میں اذان دی گئی ہواسے یہ بیماری نہیں ہوتی۔اذان دینے میں حکمت یہ ہے کہ جو بات سب سے پہلے بچےکے کان میں پڑے وہ رب کی کبریائی اور عظمت ہو اور وہ بشارت ہو جو اسلام میں داخل ہونے کا ذریعہ ہے۔گویا کہ بچے کو دنیا میں آنے کے بعد جو پہلی آوازسنائی دے وہ کلمہ توحید کی تلقین ہےکہ اذان میں کلمہ توحید ہوتاہے۔ ((اَشْهَدُ أَنّ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰه وأَشْهَدُ ان محمدًا رسول اللّٰه )) بچے کو دنیا میں داخل ہوتے وقت کلمہ شہادت کی تلقین کی جا رہی ہے اور امید کی جاتی ہے کہ اس کے اثرات اس کی فطرت ،عادات اور روح پر ہوں۔دوسرا فائدہ یہ ہےکہ شیطان جو اس کی ولادت کے وقت اس کے تعاقب میں ہوتا ہے۔ اذان کے الفاظ سن کے بھاگ کھڑا ہوتا ہےتو بچے کا تعلق اللہ کے ساتھ جڑ جاتا ہے۔شیطان سے ہٹ جاتا ہے۔حدیث میں آتا ہے کہ جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو شیطان اسے چھوتا ہے اسے کچوکا دیتا ہے[1] اور اسی وجہ سے بچہ روتا ہے۔ اگر بچہ نہ روئے تو آج کل کے ڈاکٹرز اسے رلاتے ہیں تو وہ اس کا جسمانی پہلو ہے اور روحانی پہلو یہ ہے کہ شیطان اس کو کچوکا دیتا ہےتو وہ روتا ہےتو شیطان اس وقت بھی اس کے ساتھ ہوتا ہےتو جب بچے کے کان میں اذان کہتےہیں تو شیطان بھاگ جاتا ہےاور بچےکا تعلق اللہ کے ساتھ جڑ جاتا ہے۔ ایک اہم بات ہے کہ جن گھروں میں اس بات کا اہتمام کیا جاتا ہے تو وہ اہتمام بڑی دیر سے کیا جاتا ہے۔ جب ہسپتال جاتے ہیں تو کافی دیر ہو جاتی ہے۔بچہ نرسری میں ہوتا ہے اور پھر اس کو کافی دیر بعد لایا جاتا ہے جہاں لوگ انتظار کر رہے ہوتے ہیں کہ کون اذان دے
Flag Counter