دیتے تھے اگر بیٹی ہوتی تو وہیں دفن کر دیتے اور اگر لڑکا ہوتا تو زندہ رہنے دیتے۔قرآن مجید میں آتا ہے کہ
جب تم میں سے کسی کو بیٹی کی خبر دی جاتی ہے تو اس کا چہرہ کالا ہو جاتا ہے اور وہ غم سے بھرا ہوتا ہے۔ لیکن ہمیں اللہ کی طرف سے حکم یہ ہے کہ لڑکا ہو یا لڑکی دونوں کی مبارک دینی چاہیے۔
ہمارے ہاں خوشی کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ مٹھائی آجاتی ہے ۔یہ مٹھائی لڑکے کے لیے تو آجاتی ہے لڑکی کے لیے کوئی مٹھائی نہیں لاتا۔ حالانکہ لڑکیاں زیادہ نیک بخت ہوتی ہیں ۔ انبیاء کی بیٹیاں بھی تھیں ۔ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی بیٹیوں والے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار بیٹیاں تھیں اور بیٹا کوئی نہیں تھا۔اس لیے دین دار گھرانوں میں آج بھی اہتمام کیا جاتا ہے کہ جب بھی بیٹی پیدا ہو تو اس میں کوئی فرق نہ کیا جائے ۔اور اسکی مبارک با د بھی دی جائے۔
میری ماشاء اللہ 6بیٹیاں اور 4 بیٹے ہیں ۔ جب بھی بیٹی پیدا ہوتی تو میرے شوہر مدنی صاحب مٹھائی لے آتے ۔جب بیٹا ہوتا تو مٹھائی نہ لاتے کہ اب لوگ لے آئیں گے۔
اصل بات یہ ہے کہ بیٹیاں اللہ کاانعام ہیں ۔ بیٹی کی پیدائش پر حدیث میں آتا ہے
جس نے دو بیٹیاں پالیں وہ اس کے لیے جہنم کی آڑ بن جائیں گی۔[1] بلکہ بیٹی کی پیدائش پر حدیث میں تین خوشخبریاں سنائی گئی ہیں ۔ایک جہنم سے آڑ بن جاتی ہیں ،دوسری جنت میں داخلے کا سبب بنیں گی ، تیسری انھیں پالنے والے کو جنت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نصیب ہو گا۔ حدیث میں یہ بھی آتا ہے:
’’جس نے دو بیٹیاں پالیں میں اور وہ یوں ہوں گے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دونوں انگلیوں کوملا کر فرمایا۔‘‘[2]
|