Maktaba Wahhabi

134 - 202
سے ان کی تربیت کریں ۔ بعض اوقات ماں باپ بچوں میں برابری نہیں کرتے۔ اس سے بھی احساس کمتری پیدا ہوتا ہے۔ بچوں میں عدل کرنا بہت ضروری ہے۔ شریعت نے سختی سے حکم دیا ہے کہ کھانے پینے، محبت کرنے، تعلیم ، دینے ،دلانے ہر معاملے میں بچوں میں برابری کریں ۔ جب والدین ایسا نہیں کرتے تو احساس کمتری کے ساتھ حسد بھی پیدا ہوتا ہے جیسے حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹوں کو حضرت یوسف علیہ السلام سے حسد ہوا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔ اپنی اولاد کو عطیہ دینے میں برابری کرو۔[1] حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے باپ نے مجھے ایک غلام دیا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے اپنے بیٹے (جو عمرہ بنت رواحہ سے تھا) کو ایک غلام دیا ہے۔ اور اس کی ماں کہتی ہے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا گواہ بناؤں ۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! کیا تم نے اپنی تمام اولاد کو غلام دیا ہے؟ کہنے لگے نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا! اللہ سے ڈرو اور اپنی اولادوں کے بارے میں انصاف کرو۔ایک اور حدیث میں آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں ظلم کا گواہ نہیں بنتا۔ یعنی اگر تمام بچوں (بیٹی اور بیٹے ) کو نہیں دیا تو یہ ظلم ہے۔[2] حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک صحابی بیٹھے تھے ان کا بیٹا آیا انہوں نے اس کو چوما اور اپنی گود میں بٹھالیا۔ پھر ا ن کی بیٹی آئی اس کو سامنے بٹھایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اپنی اولاد میں انصاف کیوں نہ کیا؟[3] اللہ نے ہر ایک کا حق علیحدہ رکھا ہے۔ اولاد انسان کے پاس ایک امانت ہے۔ ہم نے اس کے حق ادا کرنے ہیں ۔ اگر ادا کریں گے تو یہی اولاد قبر ٹھنڈی کرے گی اور آخرت میں اجر کا سبب بنے گی۔
Flag Counter