کا ڈول اس ناپاکی پر بہایا پھر اس اعرابی کو اپنے پاس بلایا اور اسے کہا کہ یہ مسجد یں اللہ کے ذکر کے لیے ہوتی ہیں پیشاب کرنے کے لیے نہیں ہوتیں ۔[1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو نرمی سے محروم کر دیا گیا وہ تمام بھلائی سے محروم کردیا گیا۔
احساس کمتری کی دوسری وجہ یہ ہے کہ ماں بہت لاڈ پیار کرتی ہے۔ یوں بچہ محتاج ہو جاتا ہے کبھی وہ Moral Supportچاہ رہا ہوتا ہے۔ کبھی جسمانی تعاون ماں اسے Independent نہیں ہونے دیتی۔ یہ رویہ خوف اور احساس کمتری پیدا کرتا ہے۔ فلاں فیصلہ کرنے میں ، فلاں ہوم ورک کرنے میں مدد کر دے۔ یہ چیز بچے کو نفسیاتی طور پر تباہ کر دیتی ہے۔جو خود کسی کا محتاج ہو وہ زندگی میں کیا کرے گا۔بعض اوقات ماں بچے کو وہ کام بھی نہیں کرنے دیتی جو وہ کر سکتے ہیں ۔ جس بچے میں زیادہ لاڈ پیار کی بیماری پیدا ہو جائے اس کا علاج کیا کیا جائے؟
بچے کو کوئی بیماری ، مشکل آ گئی تو سمجھائیے کہ سب کچھ اللہ کی طرف سے ہے۔ صرف یہی تکلیف نہیں ہے بلکہ زندگی نام ہی آزمائشوں کا ہے۔ ان میں ثابت قدم رہنا ہے۔ تقدیر پر ایمان مضبوط کریں وہ اللہ جو اتنی نعمتیں دیتا ہے۔ اگر اس کی طرف سے تکلیف آئے تو صبر کرنا ہے۔اس کے علاوہ بچوں کو جفاکشی کی عادت ڈالیں ۔ انہیں فوجی ٹریننگ دلوائیں ، کراٹے سکھائیں ۔ یوں خوف کم خود اعتمادی زیادہ ہو گی۔
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ سے نمونہ پیش کریں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی Roll Modelہے۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کونسا دکھ ہے جو نہ سہا ہو۔ بچپن میں پیدا ہوتے ہی یتیم تھے بعد میں ماں کی محبت سے بھی محروم ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےبارہ سال کی عمر میں چچا کے ساتھ تجارت کا سفر کیا۔ جنگ فجار میں بھی شریک رہے۔ دس سال کی عمر میں کمانا پڑا کیو نکہ باپ کا سایہ موجود نہ تھاتین بیٹے اور تین بیٹیوں کی وفات کا صدمہ دیکھا۔ جن بچوں کے ساتھ زیادہ لاڈ کیا اب اعتدال
|