Maktaba Wahhabi

105 - 202
بچوں کو معاف کرنا سکھانا ہے۔ نیکی کا حکم دینا سکھانا ہے۔ کہاں صلاحیتیں لگانی ہیں کہاں نہیں لگانی۔ آج ہمارے لوگ بے کار باتوں میں لڑتے جھگڑتے ، ڈاکے ڈالتے، چوری کر رہے ہوتے ہیں ۔ اُن کو نہیں معلوم ہوتا کہ زندگی کا مقصد کیا ہے؟ اتنے قتل ہورہے ہوتے ہیں اُن کی بنیاد صرف یہ ہوتی ہے کہ فلاں نے یہ کہہ دیا ،فلاں نے یہ کہہ دیا۔ انتقام، حسد، بغض ہی زندگی کی بنیاد بن جاتے ہیں ۔ درگزر کرنے سے اس میں تحمل آئے گا ، غصہ نہ کرنا آئے گا۔ غلط بات پر نہیں بولنا، فالتو بات پر اپنی صلاحیتیں ضائع نہیں کرنی، ہر بندہ اس قابل نہیں ہوتا کہ اس کے پیچھے صلاحیتیں ضائع کی جائیں ۔اس کے علاوہ سکھائیں کہ ’’تم بُری بات کو اچھی بات سے دور کردو تو تیرے درمیان اور بُرائی کرنے والے کے درمیان جب پہلے دشمنی تھی اب وہ تیرا دلی دوست بن جائے گا۔‘‘ (السجدہ : 34) تو کسی نے گالی بکی اس کو دعا دے دیں ، کسی نے زخم دیا اس پر مرہم رکھ دیں ، بُرائی بُرائی سے دور نہیں ہوتی اچھائی سے دور ہوتی ہے۔ تو پہلے دن سے یہ رویے بنانے پڑیں گے۔ پہلے دن سے معاف کرنے کی عادت ڈالنی پڑے گی۔ یہ جنتیوں کی صفات ہیں کہ وہ غصہ پی جانے والے، معاف کرنے والے او رجن لوگوں نے غصہ دلایا اُن پر احسان کرنے والے ہوتے ہیں ۔ (آل عمران: 134) ان باتوں سے اپنی تربیت بھی کرنی ہے خود نمونہ بنیں اگر ماں باپ خود اس پر عمل نہیں کریں گے تو ان کے منہ سے یہ بات ہی نہیں نکلے گی۔ پہلے اپنی تربیت کرنی ہے اور پھر بیوی کی۔ یہ تمام باتیں سکھانے کے لیے ہر وقت بچوں کی نگرانی کرنی ہے۔ اللہ نے جو ذمہ داری سونپی ہے اس کو پورا کریں ۔ کل اس کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ اگر ہم نے اپنی ذمہ داری پوری نہ کی تو سزا کے مستحق ہوں گے۔
Flag Counter