میں احساس کمتری پیدا ہو جاتا ہے۔ حسد کی بیماری لگ جاتی ہے۔ بعض اوقات معاملہ زیادہ خراب ہو جاتا ہے۔یہی انصاف کھانے پینے میں ہونا چاہیے۔ ہمارے ہاں کھانے پینے کا فرق بہت ہو جاتا ہے۔دیہاتوں میں یہ بہت عام ہے۔ مردوں کو کھانا اچھا دیا جاتا ہے۔ جبکہ لڑکیوں کے لیے اتنا اہتمام نہیں ہوتا۔ اس کی بڑی ٹھوس وجہ ہے کہ جی لڑکوں نے نکل کر کمانا ہے۔ لڑکیوں نے تو گھر میں رہنا ہے۔ خیر ہے ہانڈی بھی پونچھ لیں گی تو گزارہ ہو جائے گا۔اس کے ساتھ ایک اور استدلال کہ لڑکیوں نے تو اگلے گھر جانا ہے۔پتہ نہیں ان کو خوشحالی ملےیاغربیی تو ان کو ہر طرح کے ماحول میں Adjustہونے کی عادت ہونی چاہیے۔ اسی طرح لباس میں بھی کہ لڑکے نے تو باہر جانا ہے۔ اچھی خوراک،اچھا لباس،اچھی تعلیم ۔ہر طرف سے لڑکی بیچاری سے برا سلوک ہوتا ہے۔لڑکوں کی تعلیم پر ڈھیروں پیسے اور لڑکی کی تو شادی کرنی ہے تھوڑا خرچ بھی کرلیں تو صحیح ہے۔
عقل کے اعتبار سے دیکھیں تو ان کے دلائل قوی بھی ہوتے ہیں لڑکے نے واقعی کل کو کمانا ہے۔ گھر سے باہر نکلنا ہے۔ اس کا جسم مضبوط ہونا چاہیے اس کو طاقت ور ہونا چاہیے۔ لباس اچھا ہو ، خوراک اچھی ہو۔ لیکن شریعت ان ساری باتوں سے روکتی ہے اور ایک ہی اصول دیتی ہے۔کہ ان دونوں سے محبت کریں ۔ ان دونوں میں انصاف کریں عقل آپ کو کیا کہتی ہے کیا نہیں ؟ دیکھیں شریعت کیا کہتی ہے۔لڑکی کو اچھا کھلائیں لڑکے کو بھی ۔لڑکی کی صحت اچھی ہو گی تو اگلی زندگی کی ذمہ داریاں پوری کر سکے گی۔ لڑکی کو بھی بہت طاقت ور ہونا چاہیے۔ کل کو اس نے اولاد کو جنم دینا ہے۔ خاوند کی خواہشات پوری کرنی ہیں ۔ یہ دیکھیں کہ اس کے لیے اچھی خوراک اور صحت لڑکے سے زیادہ ضروری ہے۔ پھر لڑکیوں کواچھا پہننا بھی چاہیے۔ کیو نکہ یہ عورت کی فطرت ہے۔عورت کی بہتر تعلیم لازمی ہے کہ کل کو اولاد کی تربیت کرنی ہے۔ ایک تعلیم یافتہ اور ایک ان پڑھ ماں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ اور ویسے بھی اگر بیٹوں کو پڑھائیں گی اور بیٹیوں کو نہیں تو جاہل بہوئیں ملیں گی۔پڑھی لکھی ماں کے ساتھ پڑھی
|