Maktaba Wahhabi

49 - 202
ہے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام حضرت یوسف علیہ السلام سے زیادہ محبت کرتے تھے کئی وجوہات تھیں ۔ پہلی وجہ یہ تھی کہ ان کی ماں فوت ہو گئی تھیں ۔وہ اپنی عادات کے حوالے سے بہت شریف تھے۔ خوبصورت بھی بہت تھے۔دوسری اولاد کو محسوس ہوا کہ حضرت یعقوب علیہ السلام حضرت یوسف سے ہماری نسبت زیادہ محبت کرتے ہیں ۔ ان کو حسد ہو گیا اور اس حسد کا نشانہ حضرت یوسف علیہ السلام کو بننا پڑا۔ لہٰذا اولاد میں انصاف کریں ۔بیٹے اور بیٹی میں فرق نہ کریں کیونکہ اللہ نے یہ دونوں صنفیں مختلف بنائی ہیں ۔ ﴿اَلْمَالُ وَالْبَنُوْنَ زِیْنَۃُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا﴾ (الکہف : 46) ’’مال اور بیٹے دنیا کی زندگی کی زینت ہیں ۔‘‘ انسان سمجھتا ہے کہ بیٹا بڑھاپے میں میرا سہارا ہو گا دست بازو ہو گا۔ نسل چلے گی ۔ جبکہ بیٹی تو بیاہ کر اگلے گھر چلی جائے گی ویسے بھی بیٹیاں کمزور ہوتی ہیں ۔دست و بازو بننے کی بجائے الٹا بوجھ ہوتی ہیں کسی لڑائی وغیرہ میں مدد نہیں کر سکتیں ۔الٹاان کی حفاظت کرنی پڑ جاتی ہے۔ بڑھاپے میں بھی انسان کے پاس نہیں ہوتیں ۔ مال بھی کما کر نہیں دیتیں ۔تو یہ بڑی ٹھوس وجوہات ہیں کہ انسان کو بیٹا اچھا لگتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود حکم ہے کہ بیٹے اور بیٹی میں فرق نہیں کرنا ۔اور یہ فرق کسی بھی پہلو سےنہیں ہونا چاہیےمحبت، مال ،محنت ،تعلیم، کسی میں فرق نہ کریں ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ’’رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک صحابی تھے انہوں نے اپنے بیٹے کو دیکھا بوسہ لے لیا اور گود میں بٹھا یا۔ لیکن جب بیٹی آئی تو اس کو پہلو میں بٹھا لیا تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَہَلَّا عَدَلْتَ بَیْنُہَمَا)) ’’تو نے انصاف نہ کیا۔‘‘[1] انہیں چاہیے تھا کہ بیٹی کو بھی بوسہ دیتے اور گود میں بٹھا لیتے۔ محبت میں انصاف ہونا چاہیے۔ محبت کا اظہار کرنے میں والدین کو محتاط ہونا چاہیےکیونکہ انصاف نہ کرنے سے بچے
Flag Counter