Maktaba Wahhabi

185 - 202
’’ اللہ تعالیٰ تیرے لیے برکت دے تجھ پر برکت دے اورتم دونوں کو خیر میں جمع کر دے۔‘‘ عرب لوگ جاہلیت میں ان الفاظ میں مبارک باد دیتے تھے:’’ اللہ تمہیں آپس میں محبت دیں اور اولاد بھی ہو۔‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منع فرمایا اورہمیں سکھایا:’’ اللہ تعالیٰ تیرے لیے برکت دے تجھ پر برکت دے اورتم دونوں کو خیر میں جمع کر دے۔‘‘ 5:… عید کے موقع پر بھی مباک باد دینی چاہیے: تقبل اللّٰه منا ومنكم ’’ اللہ ہم سے قبول کرے تجھ سے بھی قبول کرے۔‘‘ کوئی بھی شخص احسان کرے تو اس کا شکریہ ادا کیا جائے۔ حضرت عبد اللہ بن ابی ربیعہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے 40 ہزار درہم قرضہ لیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے واپس کیے تو مجھے یہ دعا دی: ’’بَارَكَ اللّٰهُ فِی أَهْلِكَ وَمَالِكَ‘‘[1] ’’ اللہ تیرے گھر میں ، تیرے مال میں برکت دے۔‘‘ او ساتھ ہی فرمایا: قرض دینے والا کا بدلہ یہ ہے کہ اس کی تعریف کی جائے اور اس کا شکریہ ادا کیا جائے۔ بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: ’’ بہترین ادائیگی کرنے والا وہ ہے جو کہ قرض زیادہ ادا کرے۔‘‘ اصل قرض کے ساتھ اگر کوئی تحفہ بھی دے دے تو یہ بھی اچھی بات ہے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
Flag Counter