نیک ہو۔ اور اپنی جوانی کو پہنچے۔
اور جس کو مبارک باد دی جا رہی ہے وہ ان الفاظ کا جواب اس طرح دے:
’’ اللہ تعالیٰ آپ کو بھی مبارک کرے اپنی برکتوں سے آپ کو نوازے۔ اور آپ کو بھی اس جیسی نعمت عطا فرمائے۔‘‘
یعنی بچے کی پیدائش پر مبارک باد دینا سنت ہے۔
2:… جب کوئی شخص سفر سے واپس آئے تو اس کو بھی مبارک باد دیں ۔
’’تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے آپ کو محفوظ رکھا، کامیاب کیا اور آپ کا اکرام کیا۔‘‘
یہ کلمات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تو ثابت نہیں ہیں لیکن سلف صالحین ان الفاظ سے سفر سے واپس آنے والے کو مبارک باد دیتے تھے۔
3:… کوئی شخص حج کر کے واپس آئے تو ان الفاظ میں مبارک باد دیں :
’’ اللہ تیرا حج قبول کرے تیرے گناہ معاف کرےاور تیرے خرچ کا نعم البدل عطا کرے۔‘‘[1]
ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ میں سفر پر جانا چاہتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دعائیں دیتے ہوئے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ تجھے تقویٰ عطا فرمائے۔ اور تیرے گناہ معاف کرے اور تو جہاں بھی جائے اللہ تجھ سے خیر کا معاملہ کرے۔‘‘[2]
اور واپسی پر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ذکر کی گئی دعا دی۔
4:… نکاح کے موقع پر بھی ان الفاظ میں مبارک باد دی جائے:
’’بَارَكَ اللّٰهُ لَكَ، وَبَارَكَ عَلَيْكَ، وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِي خَيْرٍ“[3]
|