Maktaba Wahhabi

183 - 202
مغفرت واجب ہوجاتی ہے۔[1] ’’ جو مسلمانوں کے کسی گھر والوں کو خوش کر دے اللہ تعالیٰ اس کو جنت سے کم ثواب دینے پر راضی نہیں ہوتے۔‘‘ خوشی کا اظہار کرنا چاہیے اور اس کے لیے اہتمام بھی کرنا چاہیے۔ حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ جب غزوہ تبوک میں شامل نہ ہوئے تو انہیں سزا دی گئی، پھر ان کی توبہ قبول ہو گئی۔ سورۃ توبہ میں یہ واقعہ موجود ہے۔ فرماتے ہیں کہ میں نے کسی پکار نے والے کی پکار سنی جو بلند آواز سے کہہ رہا تھا کعب بن مالک کو مبارک ہو۔ یہ سننا تھا کہ لوگ مجھے مبارک باد دینے لگے اور خود کعب بن مالک رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چل پڑے اور لوگ میری توبہ قبول ہونے پر فوج در فوج مبارک باد پیش کرنے چلے آ رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ اللہ نے جو آپ کی توبہ قبول کی ہے آپ کو مبارک ہو۔ میں گیا تو دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد لوگ بیٹھے ہوئے ہیں مجھے دیکھ کر طلحہ بن عبید اللہ دوڑتے ہوآئے اور مجھ سے مصافحہ کیا اور مجھے مبارک باد دی۔ حضرت کعب، حضرت طلحہ کی اس عزت افزائی کو ہمیشہ یاد کرتے تھے۔ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور ان کے چہرے سے خوشی چھلک رہی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب سے تمہاری ماں نے تمہیں جنا ہے اس وقت سے لے کر آج تک تم پر اس سے مبارک اور بہترین دن نہیں آیا ہے۔‘‘ [2] اس موقع پر بہترین کلمات اور شاندار مبارک باد دینی چاہیے۔ جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہترین کلمات سے دعا دی۔ ایسے بعض کلمات جن کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری رہنمائی کی ہے۔ 1:… جب کوئی بچہ پیدا ہو تو اس وقت یہ الفاظ کہنے چاہیے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے اس بچے کو مبارک کرے۔ اور آپ کو اللہ کا شکر کرنے کی توفیق دے۔ یہ بچہ آپ کا فرماں بردار اور
Flag Counter