ہے جیسے مہنگے کھلونے سے۔ قیمتی کھلونا ماں کی خوشی ضرور ہوتی ہے بچے کی نہیں ۔ آج کھلانے پلانے میں ہی ماؤں نے بچوں کو اتنا خراب کردیا ہےکہ حلال کمائی پوری نہیں پڑتی۔
اس ساری محنت کا بچے کو الٹا نقصان ہوتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ میں ان ساری نعمتوں کو Maintainکرسکوں ۔ اس کے لیے مال کمانا پڑتا ہے او راپنی صلاحیتیں اور وقت لگانا پڑتا ہے او رایک مصنوعیStatus برقرار رہتا ہے جبکہ اگر صحابہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کو دیکھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا نمونہ چھوڑا؟
حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتی ہیں ، ہاتھ پر چکی پیسنے سے نشان پڑگئے ہیں ۔ مجھے ایک غلام دے دیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلام دینے کے بجائے تسبیح فاطمی دے دی۔ رات کو سوتے وقت 33 دفعہ سبحان اللہ ، 33 دفعہ الحمدللہ اور 34 دفعہ اللہ اکبر کہو۔یہ تمہارے لیے غلام سے بہتر ہوگا۔[1]
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کو سونے کا ہار دیا۔ حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتی ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوئے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے وہ بیچ کر غلام خریدا اور اسے آزاد کر دیا۔[2]
ازواج کے لیے بھی نصیحت یہی تھی کہ ہاتھی دانت کے یا پھر چاندی کے زیور پہن لیے جائیں ۔
خاص طور پر اپنے بچوں کو عیش و عشرت میں پڑنے سے بچائیں کیونکہ انسان کی ساری زندگی کی محنتیں اسی پر لگ جاتی ہیں اچھا گھر، اچھا کھانا، اچھا لباس فراہم کرتے ہوئے تمام زندگی ختم ہوجاتی ہے۔ آخرت کی تیاری کے لیۓ نہ وقت بچتا ہے نہ پیسہ اور نہ صلاحیتیں ۔ اس کے علاوہ بچوں کو موسیقی اور ٹی وی سے بچائیں ۔
|