’’سب سے بہتر زمانہ میرا ہے، اس کے بعد اُن کا زمانہ بہتر ہے جو اُن سے ملتے ہیں اور اُس کے بعد اُن کا زمانہ جو اُن سے ملتے ہیں ۔‘‘[1]
لہٰذا سب سے بہتر زمانہ صحابہ کا پھر تابعین کا پھر تبع تابعین کا یہ لوگ تنعم والے نہیں تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بن خطاب اپنے گورنرز کو بڑی سختی سے ہدایت کرتے کہ تم نے باریک کپڑے نہیں پہننے، تم نے چھنا ہوا آٹا نہیں کھانا اور تم نے اپنے گھروں پر دربان نہیں بٹھانے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ ر بن خطاب نے ایران میں رہنے والے مسلمانوں کو یہ حکم بھیجا تھا کہ تم لوگ عیش و عشرت میں پڑنے اور مشرکوں کا لباس پہننے سے بچو۔بلکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور میں منع کردیا تھا کہ کوئی اہل کتاب کی عورت سے شادی نہیں کرسکتا حالانکہ یہ حکم قرآن میں واضح طور پر موجود ہے۔
’’تم اہل کتاب کی پاکدامن عورتوں سےشادی کرسکتے ہو۔‘‘ (المائدۃ : 5)
منع کرنے کی وجہ یہ تھی کہ عورتیں اپنا رہن سہن ، طور طریقے بھی ساتھ لائیں گی حالانکہ تب اسلام غالب تھا۔
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
’’عیش و عشرت میں پڑنے سے بچو کیونکہ اللہ کے بندے عیش و عشرت میں پڑنے والے نہیں ہوتے۔‘‘[2]
عیش وعشرت میں پڑنے سے وقت برباد، مال برباد، صلاحیتیں برباد ہو جاتی ہیں او ربہت سا وقت جو آخرت کی تیاری کے لیے بچایا جا سکتا ہے وہ دنیا کی تیاری میں لگ جاتا ہے۔ ہم اپنے بچوں کو Luxuries کی طرف خود لاتے ہیں ۔ بچوں کے لیےقیمتی کھلونے لیتےہیں ، اس نے تو توڑنے ہی ہیں ۔ ویسے بھی بچہ سستے کھلونے سے بھی اُس طرح خوش ہونا
|