Maktaba Wahhabi

84 - 545
شَرْعِيٍّ."[1] (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد)کسی زمانہ میں اُمت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام فقہاء ،علماء، مجتہدین اور محدثین کا کسی حکم شرعی پر متفق ہو جانا اجماع کہلاتا ہے۔ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے حجت ہونے کی تائید ہوتی ہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے اللہ جل جلالہ میری اُمت کو(جھوٹ) اور گمراہی پر اکٹھا نہیں کرےگا یعنی یہ نہیں ہو سکتا کہ میری اُمت کے تمام علماء اور مجتہدین کسی بات پر متفق ہو جائیں اور وہ بات غلط ہو چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ہیں: ((إنَّ اللّٰهَ لا يجمَعُ أُمَّتي أو قال أمَّةَ محمَّدٍ صلَّى اللّٰهُ علَيه وسلَّم عَلَى ضلالَةٍ وَيدُ اللّٰهِ مَعَ الجماعَةِ ومَن شذَّ شذَّ إلى النَّارِ))[2] بے شک اللہ جل جلالہ میری اُمت کو یا فرمایا اُمت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا، اللہ جل جلالہ کا ہاتھ جماعت پر ہے اور جو اُمت سے الگ راستہ اختیار کرے گا۔ اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ جس بات پر اُمت کے علماء متفق ہوں وہ اُس کے صحیح ہونے کی دلیل ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ میری اُمت کے علماء صحیح بات پر متفق ہونگے یعنی بات کا صحیح ہونا علماء و فقہاء کے اتفاق کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ علماء و فقہاء کا اتفاق بات کے صحیح ہونے کی وجہ سے ہے، یعنی بنیاد پھربھی قرآن و سنت سے دیکھی جائے گی۔
Flag Counter