Maktaba Wahhabi

534 - 545
نظام قائم کرنے کو ترجیح دی ہے، کیونکہ تبرع کے مقابلے میں وقف کے اندروسعتیں (Flexibilities) قدرے زیادہ ہیں اور موجودہ دور میں تکافل کا جو طریقہ کار رائج ہے، اس میں تبرع والے نظام کو اختیار کرنے سے اس بات کا پوری طرح اطمینان نہیں ہوتا کہ کیا یہ معاملہ عقد معاوضہ سے پوری طرح نکل چکا ہے یا نہیں۔۔۔۔۔۔۔مزید لکھتے ہیں۔ ”مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے مقالہ (تأصيل التأمين التكافلي على أساس الوقف والحاجة الداعية اليه)کا خلاصہ آسان الفاظ میں یہاں لکھا جاتا ہے“ ”تبرع ماڈل میں پالیسی ہولڈر جو پریمیم دیتا ہے، اس کی شرعی حیثیت محل نظر ہے جن حضرات نے تبرع ماڈل کو درست قراردیا ہے، اُنھوں نے اس کی درج ذیل توجیہات پیش کی ہیں۔ 1۔یہ پریمیم ”ہبی بشرط العوض“ہے، یعنی پالیسی ہولڈر یہ پریمیم کمپنی کو بطور ہبہ (عطیہ) دیتا ہے، البتہ اس میں بدلہ لینے کی شرط لگاتاہے، گویا وہ تکافل کمپنی سے یہ کہتا ہے کہ میں آپ کو یہ رقم اس شرط پر دیتا ہوں کہ آپ اس کے بدلے میرے ممکنہ نقصان کی تلافی کریں گے۔ یہ توجیہ درست نہیں کیونکہ ہبہ بشرط العوض بیع (خریدو فروخت)کے حکم میں ہے، اس لیے یہ صورت عقد معاوضہ میں داخل ہوجاتی ہے۔[1] 2۔یہ”التزام التبرع“کی قبیل سے ہے جس میں پالیسی ہولڈر اپنے اوپر یہ التزام کرتا ہے کہ وہ کمپنی کو اتنی رقم بطور عطیہ دے گا اور کمپنی اپنے اوپر یہ التزام (Undertaking) کرتی ہے کہ جو شخص اُسے اتنا پریمیم دے گا، وہ اس کے فلاں فلاں رسک کا ازلہ کرے گی،یہ
Flag Counter