Maktaba Wahhabi

483 - 545
اگر کرائے پر دی گئی چیز ہلاک ہو جائے یا اس کا حادثہ ہو جائے تو وہ بینک کا نقصان سمجھا جاتا ہے۔ 3۔اسلامی بینک جب تک کرائے کا معاملہ کرکے مطلوبہ چیز کلائنٹ کے حوالے نہیں کرتا،اُس وقت تک کرایہ وصول نہیں کرتا۔ یعنی جب کوئی کلائنٹ اسلامی بینک کے پاس کوئی سامان مثلاً کار وغیرہ اجارہ پر حاصل کرنے کے لیے آتا ہے تو پہلے دن سے اجارے کا عقد قائم نہیں ہوجاتا بلکہ پہلے بینک کارکی بکنگ کراتا ہے پھر چند ماہ بعد(عام طور پر چار سے چھ ماہ بعد) جب گاڑی تیار ہو کر آتی ہے تو بینک اسے کلائنٹ کے حوالے کرتا ہے اور اسی وقت اجارہ کا معاملہ قائم ہوتا ہے۔ اجارہ پر دی گئی چیز (Leased Asset) کے کرائے کی اقساط کی وصولی کی ابتداء اس وقت سے ہوتی ہے جب وہ چیز عملاً کلائنٹ کے قبضہ میں آجاتی ہے لیکن چونکہ اجارہ پر دی گئی چیز کی حوالگی (Delivery) میں کچھ دیر لگ جاتی ہے تو بعض کلائنٹس کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ ان سے شروع سے ماہانہ اُجرت کے حساب سے کچھ رقم لینا شروع کردی جائے تاکہ انہیں مطلوبہ رقم کی ادائیگی میں سہولت رہے۔ ایسی صورت میں اسلامی بینک بکنگ کراتے ہی کلائنٹس سے علی الحساب رقم لے سکتا ہےلیکن اس سلسلے میں یہ بات ذہن میں رہنا ضروری ہے کہ یہ رقم اجارہ پر دی گئی چیز کا کرایہ (Rent)نہیں اس لیے یہ بینک کی آمدنی (Income)کا حصہ نہیں بن سکتی لہٰذا اگر بینک مطلوبہ چیز کلائنٹ کے حوالے کرنے سے عاجز آجائے تو وہ رقم کلائنٹ کو واپس کرنا ضروری ہوتا ہے اور جب بینک چند ماہ بعد گاڑی کلائنٹ کے حوالے کردیتا ہے تو جس وقت گاڑی کلائنٹ کو ملتی ہے، اس وقت کلائنٹ کی طرف سے دی گئی گزشتہ رقم کو بھی کرایہ میں شامل کر لیا جاتا ہے یاد رہے کہ یہ کلائنٹ کی خواہش ہوتی ہے بینک کا مطالبہ نہیں ہوتا۔
Flag Counter