Maktaba Wahhabi

480 - 545
(Lessor) پر عائد ہوتی ہیں۔ البتہ اس کے منافع کے استعمال کی ذمہ داریاں مستا جر(Lessee)برداشت کرے گا، مثلاً اگر مکان کرایہ پر دیا جائے تو پراپرٹی ٹیکس مؤجر (Lessor)کے ذمہ ہوگا، البتہ گیس، فون، بجلی اور پانی کابل مستاجر(Lessee)کے ذمہ ہوگا۔ 4۔اجارہ پر دی جانے والی چیز کا اصل مالک چونکہ (Lessor)ہی رہتا ہے، مستاجر صرف اس کےمخصوص فائدے کا مالک ہوتا ہے لہٰذا ایسی کسی چیز کو کرایہ پر نہیں دیا جا سکتا جس کا منافع استعمال کرنے کے لیے اسے ختم صرف یا تبدیل کرنا پڑے،مثلاً رقم کھانے پینے کی چیزیں، پانی ،تیل،وغیرہ کرایہ پر نہیں دیا جاسکتا۔ 5۔اجارہ کو مستقبل کی تاریخ کے ساتھ معلق کرنا صحیح ہے، مثلاً یہ کہنا کہ میں نے تمھیں آنے والے مہینے کی دس تاریخ سے اپنا مکان کرایہ پر دیا، اس طرح کہنے سے کرایہ کا عقد لازم ہوجائے گا، اور مذکورہ تاریخ سے پہلے اسے ختم کرنا صحیح نہیں ہے،البتہ اُجرت یا کرایہ کا حساب اسی آنے والی تاریخ سے شروع ہوگا۔ 6۔یہ جائز ہے کہ مختلف مدتوں کے لیے کرایہ کی شرح مختلف مقرر کی جائے، مثلاً اگرزید نے عمر کو کوئی مکان پانچ سال کے لیے کرایہ پر دیا اور کہا کہ پہلے سال کا کرایہ دو ہزار روپے ماہانہ ہوگا اور آئندہ ہر سال دس فیصد(٪10)کرایہ بڑھتا رہے گا، تو یہ صورت جائز ہے کیونکہ وضاحت ہوجانے کے بعد غرر معدوم ہوجاتا ہے۔ 7۔کرائے پر دی جانے والی چیز کا مالک مؤجر ہی رہتا ہے اور وہ چیز مستاجر(Lessee)کے قبضے میں مال امانت کی طرح ہے لہٰذا اگر وہ غیر دانستہ طور پر یا بغیر کوتاہی کےضائع ہو جائے،یا اس میں نقصان ہو جائے تو وہ مؤجر کا سمجھا جائے گا، لیکن اگر وہ مستاجر کے غلط استعمال کی وجہ سے تلف یا ضائع ہو تو نقصان کی تلافی مستاجر (Lessee)کے ذمہ ہوگی۔
Flag Counter