Maktaba Wahhabi

468 - 545
لینی چاہئیں۔ 5۔یہ بھی ضروری ہے کہ بیچی جانے والی چیز(Subject matter) کی مقداربغیر کسی ابہام کے متعین کر لی جائے،اگر چیز کی مقدارتاجروں کے عرف میں وزن کے ذریعے متعین کی جاتی ہے(یعنی وہ چیز تول کر بکتی ہے) تو اس کا وزن متعین ہونا ضروری ہے اور اگر اس کی مقدار کا تعین پیمائش کے ذریعے ہوتا ہے تو اس کی متعین پیمائش معلوم ہونی چاہیے۔ 6۔مدت حوالگی پوری طرح واضح ہو اگر اس میں کسی قسم کا ابہام پایا جائے تو بیع سلم درست نہ ہوگی۔ (عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الحَبَلَةِ ، وَكَانَ بَيْعًا يَتَبَايَعُهُ أَهْلُ الجَاهِلِيَّةِ ، كَانَ الرَّجُلُ يَبْتَاعُ الجَزُورَ إِلَى أَنْ تُنْتَجَ النَّاقَةُ ، ثُمَّ تُنْتَجُ الَّتِي فِي بَطْنِهَا)[1] ”بلا شبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حاملہ کے حمل کی بیع سے منع فرمایا ہے۔(نافع کہتے ہیں)بیع (Sale)کی یہ صورت زمانہ جاہلیت میں رائج تھی، آدمی اس وعدہ پر اُونٹ خریدے تاکہ جب اُونٹنی کے بچے کا بچہ ہوگا تب قیمت دونگا۔(اُونٹنی کی اولاد کی اولاد ہونے پر)“ (عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَتِيْقٍ قَالَ:قُلْتُ لِسَعِيْدٍ بْنَ جُبَيْرٍ أَشْتَرٰي إِلي الْحَصَادِ وَ إِلي الدِّيَاسِ؟قَالَ اِشْتَرِكَيْلاً مَعْلُوماً إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ)[2]
Flag Counter