Maktaba Wahhabi

46 - 545
اضافہ بدترین سود اور خود غرضی ہے،جس پر اللہ کی سخت ترین ناراضگی کی وعید ہے۔ ﴿وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍ ۚ وَأَن تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَّكُمْ[1] 10۔ مدت تک سود خوری میں ملوث ہونے کے باوجود توبہ کی گنجائش باقی رہتی ہے اور سود خور کے راس المال کی ملکیت بھی قائم رہتی ہے ،توبہ کرنے پر شریعت اسے تہی دست نہیں کردیتی۔ ﴿وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ[2] 11۔ سود كي لعنت كا علم ہونے اور اس پر اللہ کی طرف سے وعید شدید کا پتہ چل جانے کے باوجود اسے نہ چھوڑنا اللہ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ کا چیلنج قبول کرنے کے مترادف ہے۔ ﴿فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُولِهِ[3] 12۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ باقی نظام زندگی کی طرح مالی امور میں بھی اخروی جواب دہی کا احساس ہمیشہ پیش نظر رکھا گیا ہے۔دنیا کو عقبیٰ سے الگ کرکے کبھی صحیح نتیجے پر نہیں پہنچا جاسکتا۔ ﴿وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنْفُسِكُمْ مِنْ خَيْر تَجِدُوهُ عِنْد اللّٰه[4] مزید غور کرنے سے اس وحی الٰہی میں اور بہت سی ہدایات ربانی مل سکتی ہیں جن کی روشنی میں انسان اپنی دنیا وعقبیٰ کی اصلاح کی فکر کرسکتا ہے۔ ﴿وَاتَّقُوا يَوْمًا تُرْجَعُونَ فِيهِ إِلَى اللّٰهِ ۖ ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ[5] ”اور اس دن سےڈرو جب تم اللہ کے حضور میں لوٹ کر جاؤ گے اور ہر شخص اپنے اعمال کا پورا پورا بدلہ پائے گا اور کسی کا کچھ نقصان نہ ہوگا۔“
Flag Counter