Maktaba Wahhabi

451 - 545
شرکۃ الملک کسی چیز کی ملکیت میں شراکت کا نام ہے جبکہ شرکۃ العقدکسی چیز کے تصرف (استعمال) میں شراکت کا نام ہے۔ اور اگر سرمائے، عمل، نفع اور نقصان وغیرہ میں شراکت برابر نہ ہو تو اسے شرکۃ العنان کہتے ہیں۔[1] (Where capital, profit, loss and management are unequal among the partners) (ب)الشیخ صالح بن فوزان رحمۃ اللہ علیہ اس کی تعرف یوں فرماتے ہیں: "فَحَقِيْقَةُ شِرْكَةِ الْعِنَانِ أنْ يَشْتِرِكَ شَخْصَانِ فَأَكْثَرَ بِمَالَيْهِمَا , بِحَيْثُ يَصِيْرَانِ مَالَا وَاحِدًا يَعَمَلَانِ فِيْهِ بِيَدَيْهِمَا , أَوْ يَعْمَلُ فِيْهِ أَحْدُهُمَا وَيَكُونُ لِه مِنَ الرّبِحْ أَكْثَرَ مِنْ نَصِيْبِ اْلآخَرِ ."[2] ” شرکۃ العنان کی حقیقت یہ ہے کہ دو یا دو سے زیادہ افراد اپنے مالوں کے ساتھ شراکت داری کریں اس طرح کہ دونوں کا مال ایک ہی بن جائے۔دونوں اس میں جسمانی محنت کریں یا ان میں سے صرف ایک کرے(دوسری صورت میں) کام کرنے والے کے نفع کا حصہ دوسرے سے زیادہ ہوگا۔“ 3۔علامہ ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ اس کی توضیح کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "أَن يَشْتَرِكَ رَجُلَاِن بِمَالَيْهِمَا عَلٰى أنْ يَعَمَلَا فِيْهِمَا بِأَبدَانِهِمَا وِالرّبِحْ بَيْنَهُمَا."[3] ”دو شخص اپنے اپنے مال کے ساتھ اس شرط پر اشتراک کریں کہ دونوں
Flag Counter