Maktaba Wahhabi

441 - 545
اور اس بات کا بھی احتمال ہے کہ صرف شرط باطل ہو، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیع اور قرض حلال نہیں اور نہ ہی ایک بیع میں دو شرطیں حلال ہیں، امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے اور اس لیے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بیع کے اندر دوبیعوں سے منع فرمایا ہے اور یہ حکم اسی حدیث کی وجہ سے ہے، امام احمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہی حکم ہر اس عقد کا ہوگا جو اس قسم میں داخل ہو مثلاً کوئی شخص کہے کہ میں یہ عقد اس شرط پر کرتا ہوں کہ تم اپنی بیٹی سے نکاح کراؤ، یا میں اپنی بیٹی کی شادی تم سے کراؤں تو یہ صحیح نہیں ہے۔“ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک سودے میں دو سودے کرنا سُود ہے اور یہ قول امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور جمہو علماء کا ہےاور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ عقد کو صحیح مانتے ہیں، لیکن شرط میں جو معاوضہ مقرر کیا گیا ہے اس کو فاسد قرار دیتے ہیں۔ لیکن یہ ممانعت اس وقت ہے جب ایک عقد کی بنیاد پر دوسرے عقد کو طے کیا جائے، لیکن اگر ایک عقد دوسرے عقد کے ساتھ مشروط نہ ہو بلکہ صرف دوسرے عقد کا وعدہ کیا جائےکہ دونوں فریق یہ وعدہ کریں کہ فلاں وقت میں اجارہ کریں گے اور فلاں تاریخ کو بیع کی جائے گی اور ہر عقد اپنے وقت مقررہ پر بغیر کسی شرط کے مطلقاً منعقد کیا جائے گا تو اس صورت میں صفقه في صفقة، يا بیع و شرط یعنی ایک سودا دوسرے سودے کے ساتھ مشروط ہونا لازم نہیں آئے گا۔[1]
Flag Counter