Maktaba Wahhabi

404 - 545
يَكُونُ لَه، تَحْتَ يَدِهٖ عَلٰى سَبِيْلِ الْوَدِيْعَةِ أوِ الغصبِ مالٌ، ويأذنَ لَه لِيَتَّجِرَ فِيْهِ، وَ يَكُونُ الرِّبحُ بَيْنَهُمَا. بِحسَبِ مَا يَتَّفِقَانِ عَلَيْهِ ."[1] ”مضاربہ کا شرعی معنی یہ ہے کہ ایک شخص دوسرے کو اپنے مال میں سےکچھ دے یا اس کا مال پہلے ہی سے بطور امانت اس کے پاس پڑا ہو یا اس نے غصب کو رکھا ہو اور وہ اس کو اجازت دے دے کہ وہ اس میں تجارت کرے اور نفع ان دونوں کے درمیان اس تناسب سے ہو گا جس پر وہ متفق ہوں۔“ چنانچہ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "ألْقِرَاضُ وَ المُضَارَبَةً اَنْ يَدْفَعَ إلَيْهِ مَالاً لِيَتَّجِرَ فِيْهِ وَالرِّبحُ مُشْتَرَكُ."[2] ”قراض اور مضاربہ کا یہ مطلب ہے کہ ایک شخص دوسرے کو مال دے تاکہ وہ تجارت کرے اور نفع دونوں میں مشترک ہو۔“ مضاربت کا لفظ ضرب سے نکلا ہے۔ اگرچہ ضرب کا معنی مارنا ہے لیکن ضرب جب صلہ کے ساتھ آئے تو اس کا معنی چلنا پھرنا ہے۔ اس کا دوسرا معنی رزق کی تلاش میں چلنا پھرنا اور دوڑ دھوپ کرنا بھی ہے۔ چونکہ اس میں ایک آدمی پیسہ دیتا ہے اور دوسرا آدمی اپنی محنت اور دوڑ دھوپ سے مزید پیسہ پیدا کرنے اور فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے اس لیے اس معاملے کو مضاربت کہتے ہیں۔ جیسا کہ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter