Maktaba Wahhabi

401 - 545
مدت کے لیے کرائے کا تعین عقد(Agreement) کے وقت فریقین کے مابین طے ہو جاتا ہے کرائے کی مقدار اور مدت کا تعین دونوں واضح طور پر عقد میں تحریر ہوتے ہیں۔ البتہ طویل المیعاد اجارہ میں کرایہ قابل تغیر ہوتا ہے لیکن جہالت اُس میں بھی نہیں ہوتی۔ اجارے کی طویل المیعاد معاہدوں میں عموماً مؤجر(Lessor) کے لیے یہ بات زیادہ سُود مند نہیں ہوتی کہ وہ تین سال یا پانچ سال کی مدت کے لیے ایک ہی کرایہ طے کرے چونکہ گورنمنٹ کی طرف سے بھی ”پراپرٹی ٹیکس“اور دیگر اخراجات کی شرح بھی تقریباً سالانہ بجٹ یا ضمنی بجٹ میں تبدیل ہوتی رہتی ہے اس لیے مؤجر (Lessor)ایک کرایہ اتنے لمبے عرصے کے لیے مقرر نہیں کر سکتااُس کے لیے دو شکلیں متعین کی گئی ہیں جو حلال اور جائز ہیں۔ 1۔وہ اجارہ (Lease)کا معاہدہ اس شرط پر کر سکتا ہے کہ ایک سال تک تو کرایہ دس ہزار ماہوار ہوگا لیکن اس کے بعد ہر سال 10 فیصد کرایہ بڑھ جائے گا اس میں مدت بھی معلوم ہے اور کس تناسب سے بڑھے گاوہ بھی معلوم ہے، اس پر (Lessee and Lessor)(مؤجر اور مستاجر) دونوں راضی ہونگے تبھی یہ عقد درست قرارپائے گا اور یہ جائز ہے۔ 2۔دوسری شکل یہ ہے کہ مؤجر(Lessee) یہ عقد مختصر مدت کے لیے یعنی سال بھر کے لیے کر لے اور اُس میں کرائے کا تعین اور مدت کا تعین واضح طور پر درج ہونا چاہیے البتہ اس مدت کے مکمل ہونے کے بعد فریقین یا ہم آزاد ہو نگے، مستاجر پرلازم نہیں کہ آئندہ بھی اُس سے مکان یا دوسری کوئی چیز کرائے پر لے اور مؤجر پر بھی لازم نہیں کہ آئندہ بھی اُسے ہی دے۔مختصر المیعاد و عقد میں فریقین کے لیے فائدہ اور نقصان دونوں کا احتمال موجود ہے یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مستاجر کو دوسری
Flag Counter